کابل میں امریکی سفیر ایڈم بوہلر اور طالبان حکام کے درمیان براہ راست مذاکرات کے بعد طالبان نے دو سال سے زائد عرصے سے افغانستان میں قید امریکی شہری کو رہا کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اٹلانٹا میں ڈیلٹا ایئرلائنز کے مکینک جارج گلیزمین کو 2022 میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ایک سیاح کے طور پر کابل کا دورہ کر رہے تھے، توقع ہے کہ گلیزمین اور بوہلر بعد میں امریکا کا سفر کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کرکے جورج گلیزمین کی رہائی کی تصدیق کی ہے، جمعرات کو کابل میں ہونے والا یہ اجلاس جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکا اور طالبان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کا پہلا براہ راست مذاکرات تھے۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایڈم بوہلر نے طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ملاقات کی، بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات کے دوران افغانستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات، قیدیوں کی رہائی اور امریکا میں مقیم افغانوں کو قونصلر خدمات کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس میں افغانستان کے لیے امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی شرکت کی، طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں امریکی سفارتی مفادات کی نمائندگی کرنے والی خلیجی عرب ریاست قطر نے ایکس پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے گلیزمین کی رہائی میں سہولت فراہم کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر نے طالبان حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایڈم بوہلر کے ساتھ تعاون کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد طالبان کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں کے دوران قطریوں کی جانب سے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

طالبان کا ’خیر سگالی کا اظہار‘

ایک بیان میں طالبان نے جارج گلیزمین کی رہائی کو ’ جذبہ خیر سگالی’ قرار دیا ہے جو ’باہمی احترام اور مفادات کی بنیاد پر‘ امریکا کے ساتھ بات چیت پر اس کی آمادگی کی عکاسی کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رہائی امریکا کی جانب سے حراست میں لیے گئے کسی بھی افغان قیدی کو رہا کرنے کے معاہدے کا حصہ نہیں ہے، امریکہ نے جنوری میں افغانستان میں قید 2امریکی شہریوں کے بدلے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے الزامات میں سزا یافتہ ایک افغان کو رہا کر دیا تھا۔
قطری حکام اس معاہدے کے مذاکرات میں بھی شامل تھے جو سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران شروع ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں 2 امریکیوں ریان کاربٹ اور ولیم میک کینٹی کو رہا کیا گیا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ تیسرا امریکی شہری محمود حبیبی افغانستان میں زیر حراست ہے۔

بوہلر کی اعلیٰ سطحی سفارت کاری
جورج گلیزمین بیرون ملک قید سے رہا ہونے والے دوسرے ہائی پروفائل امریکی شہری ہیں جن کی رہائی ایڈم بوہلر کی سفارت کاری کے دوران رہا ہوئے ہیں، بوہلر ان کوششوں میں شامل تھے جن کی وجہ سے گزشتہ ماہ امریکی اسکول ٹیچر مارک فوگل کو روس میں رہا کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ایڈم بوہلر نے غزہ میں قید باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے، انہوں نے گزشتہ ماہ عراق کا دورہ بھی کیا تھا تاکہ پرنسٹن یونیورسٹی کی طالبہ اسرائیلی روسی محقق الزبتھ سورکوف کی رہائی پر زور دیا جا سکے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغانستان میں امریکی شہری کی رہائی کے دوران کے ساتھ کو رہا

پڑھیں:

افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) روسی دارالحکومت سے جمعرات 24 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو یہ باقاعدہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ روس میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے ہیں۔

روس نے ابھی چند روز پہلے ہی ایک عسکریت پسند گروپ کے طور پر افغان طالبان کا نام 'دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

ماسکو کے یہ دونوں نئے اقدامات اس کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کے ذریعے وہ ہندوکش کی اس ریاست پر حکومت کرنے والی سخت گیر مذہبی سیاسی تحریک کے ساتھ اپنے روابط اب معمول پر لانا چاہتا ہے۔ افغان طالبان کے لیے ایک سفارتی کامیابی

افغانستان میں طالبان 2021ء میں کابل پر قبضے کے ساتھ اس وقت دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے، جب کئی سالہ موجودگی کے بعد اس ملک سے آخری امریکی فوجی بھی واپس جا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے

کئی ماہرین ماسکو کی طرف سے طالبان تحریک کا نام دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کیے جانے اور افغان طالبان کو ماسکو میں اپنا سفیر تعینات کرنے کی اجازت دیے جانے کو کابل میں موجودہ حکمرانوں کے لیے ایک سفارتی کامیابی کا نام دے رہے ہیں۔

ماسکو میں اس بارے میں بدھ کی رات کیے گئے اعلان کے ساتھ ہی روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ روسی حکام نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے مذاکرات بھی کیے ہیں۔

روسی حکومت کے مطابق ماسکو میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی اجازت دیے جانے پر افغان فریق کی طرف سے ''گہرے تشکر کا اظہار بھی کیا گیا۔‘‘

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

روسی وزارت خارجہ کا بیان

اس پیش رفت کے بارے میں روسی وزارت خارجہ کی طرف سے ماسکو میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''افغان قیادت کے نمائندوں کو بتا دیا گیا ہے کہ روسی سپریم کورٹ کے طالبان تحریک پر لگائی گئی پابندی کو معطل کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعدروس نے فیصلہ کیا ہے کہ ماسکو میں افغان سفارتی نمائندگی کا درجہ بڑھا کر سفیر کی تعیناتی کی سطح تک کر دیا جائے۔

‘‘

روس افغانستان میں طالبان حکام کو اپنے لیے ممکنہ اقتصادی شراکت داروں کے طور پر دیکھتا ہے۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ گزشتہ ہفتے جب روسی سپریم کورٹ نے طالبان تحریک کی 'دہشت گرد‘ تنظیم کی حیثیت ختم کی تھی، تو کابل میں طالبان انتظامیہ نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے سراہا تھا۔

حالیہ برسوں میں کئی اعلیٰ طالبان نمائندے اور حکومتی عہدیدار مختلف مواقع پر روس کے دورے کر چکے ہیں۔

طالبان حکومت کو ابھی تک باقاعدہ تسلیم نہیں کیا، لاوروف

روس کا کہنا ہے کہ طالبان تحریک کے نام کے 'دہشت گرد‘ تنظیموں کی روسی فہرست سے اخراج کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو نے کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہے، جس کی یہ خواہش اپنی جگہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔

اس بارے میں روسی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا، ''کابل میں متقدر انتظامیہ ایک حقیقت ہے۔

‘‘ لاوروف نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں اس حقیقت کو اپنی عملیت پسندی کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے لازمی طور پر پیش نظر رکھنا ہو گا۔‘‘

کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی کابل میں طالبان انتظامیہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کے لیے ''طالبان کے ڈی فیکٹو حکام‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کردیا
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی کانگریس مین کا ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی رکن کانگریس جیک برگ مین نے بھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا
  • امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی رکن کانگریس جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • کراچی: کلفٹن جانے والے شخص کو مبینہ طور پر آن لائن بائیک رائیڈر نے لوٹ لیا
  • امریکی حملے کا منصوبہ ایک اور چیٹ روم میں لیک ہونے کا انکشاف