وزیرِ اعظم شہباز شریف کی معاشی اصلاحات سے قومی خزانے کو 31.5 ارب روپے کا فائدہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی معاشی اصلاحات کی پالیسیوں کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے بینکوں کی اضافی آمدن (ونڈ فال پروفٹ) پر ٹیکس کے حوالے سے دائر حکم امتناع کی درخواست خارج کر دی ہے، جس کے باعث قومی خزانے میں 8.
یہ کامیابی وزیرِ اعظم شہباز شریف کے اس وژن کا نتیجہ ہے، جس کے تحت انہوں نے فائنانس ایکٹ 2023 میں بینکوں کی اضافی آمدن پر ٹیکس نافذ کیا تھا۔ وزیرِ اعظم نے ان مقدمات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اور اٹارنی جنرل منصور اعوان کو ہدایت کی تھی کہ ایک مضبوط قانونی ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ قومی مفاد کا تحفظ کیا جا سکے۔
گزشتہ ایک ماہ میں اس قانونی ٹیم کی انتھک محنت سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کے ذریعے 23 ارب روپے جبکہ آج لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مزید 8.4 ارب روپے قومی خزانے میں شامل ہوئے، جس سے کل رقم 31.5 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ قانون، وزیرِ خزانہ اور اٹارنی جنرل کی ٹیم کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کے مضبوط، تخلیقی اور شفاف اقدامات کے ذریعے نہ صرف ٹیکس کولیکشن میں اضافہ ممکن ہے بلکہ ملکی معیشت کو مستحکم اور خود کفیل بنایا جا سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ قومی خزانے میں جمع ہونے والی یہ خطیر رقم عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں، بالخصوص صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں کی بہتری کے لیے استعمال کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آئندہ بھی ایسے ہی اقدامات کے ذریعے پاکستان کو خود کفیل بنانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا سفر جاری رہے گا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہباز شریف ارب روپے
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ