غزہ: جنگ میں تباہ حال لوگوں کو پھر اسرائیلی فضائی و زمینی حملوں کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے دوبارہ شروع ہونے سے جنگ بندی کے عرصہ میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی ڈائریکٹر سیم روز نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں جہاں چوتھی رات بھی بمباری متواتر جاری رہی۔
اگر جنگ بندی بحال نہ ہوئی تو علاقے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ Tweet URLجنیوا میں اقوام متحدہ کے اداروں کی پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، چار روز میں 600 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تقریباً 200 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
علاوہ ازیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے سے تقریباً ایک لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کے وزیر دفاع نے مزید یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ کے بعض حصوں پر قبضہ کرنے اور ان کے اسرائیل سے جزوی الحاق کا حکم جاری کیا ہے۔
خوراک کی قلت کا خدشہسیم روز نے کہا کہ، گزشتہ 19 روز سے غزہ میں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں پہنچ رہی جو اکتوبر 2023 میں یہ جنگ شروع ہونے کے بعد امداد روکے جانے کے حوالے سے طویل ترین عرصہ ہے۔
جنگ جاری رہنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر تنصیبات اور املاک کو نقصان پہنچے گا جس سے متعدی بیماریاں پھیلنے کے ساتھ غزہ کے 10 لاکھ بچوں سمیت 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو شدید ذہنی و نفسیاتی مسائل لاحق ہو جائیں گے۔انہوں نے بتایا ہے کہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام چلائے جانے والے 25 میں سے چھ تنور پہلے ہی بند ہو چکے ہیں اور رواں مہینے 10 لاکھ لوگ خوراک سے محروم رہیں گے۔
خوراک کی قلت سے لوگوں میں مایوسی پھیلنے اور امداد کی لوٹ مار کے واقعات دوبارہ رونما ہونے کا خدشہ ہے۔بچوں کا ذہنی نقصانپریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ میں بچوں کی پوری آبادی کو ذہنی صحت کے حوالے سے مدد درکار ہے جس کی حالیہ تاریخ میں ایسی کوئی اور مثال نہیں ملتی اور یہ مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
بچوں کے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ 15 ماہ تک ہولناک حالات سہنے والے بچے جب اپنے گھروں کو واپس آئے ہیں تو ان کے مصائب دوبارہ شروع ہو گئے ہیں جن سے ان کی جسمانی و ذہنی صحت میں مزید بگاڑ آنے کا خدشہ ہے۔
امداد کی فراہمی بند ہو جانے سے غذائی قلت کا شکار بچوں کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہو گا جنہیں جسمانی بحالی کے لیے پانچ سے چھ ہفتوں تک ضروری مدد درکار ہوتی ہے جو فی الوقت انہیں میسر نہیں رہی۔
علاوہ ازیں، 19 جنوری کو جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد غزہ میں تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہو رہی تھیں اور تقریباً 50 ہزار بچے دوبارہ سکول جانا شروع ہو گئے تھے جن کی تعلیم خطرات سے دوچار ہے۔ہسپتالوں اور طبی عملے پر بوجھانٹرنیشنل فیڈریشن آف ری کراس و ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے ترجمان ٹوماسو ڈیلا لونگا نے بتایا کہ غزہ میں ان دنوں بہت سی جگہوں پر وہی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کا فلسطینیوں کو 15 ماہ کی جنگ میں ہو چکا ہے۔
متواتر بمباری میں سیکڑوں لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ غزہ میں ڈاکٹر تھک چکے ہیں، ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے اور ہسپتالوں کی راہداریاں علاج کے منتظر بیماروں، زخمیوں اور اپنے عزیزوں کی خیریت جاننے کے منتظر لوگوں سے بھری ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شروع ہو کہ غزہ غزہ کے
پڑھیں:
مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی غزہ پر حملوں میں شدت آگئی
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے بمباری تیز کردی ہے۔
غزہ سٹی میں اسرائیلی افواج نے 30 سے زائد رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اتوار کو اِس تنازع کے مستقبل سے متعلق بات کرنے کے لیے دو روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا ہے، جہاں تقریباً دس لاکھ فلسطینی پناہ گزین ہیں، اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے آخری ٹھکانے پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔
اسرائیل نے حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا، جس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے متنازع مذاکرات کیے تھے، اور دوحہ پر ایک فضائی حملہ کیا تھا جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
اس سلسلے میں پیر کو قطر ایک ہنگامی عرب-اسلامی سمٹ کی میزبانی کرے گا جس میں آئندہ کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
روبیو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے متعلقبات کی جائے۔ ان میں سے صرف 20 افراد کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا، اب ہم اسرائیلی قیادت سے ملاقات کریں گے اور مستقبل کے بارے میں بات کریں گے۔ مارکو روبیو اسرائیل میں منگل تک قیام کریں گے۔
یاد رہے کہ مارکو روبیو نے اسرائیل روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’صدر ٹرمپ اسرائیل کے دوحہ پر فضائی حملے سے ناخوش ہیں، لیکن اس حملے کے اثرات کسی بھی طرح امریکی اسرائیلی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا اسرائیل کو انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر امریکا کا مضبوط اتحادی ہے اور اس کے ساتھ بہت خاص تعلقات ہیں۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی ایک عظیم رہنما ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملوں اور نیتن یاہو سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، انہیں حماس کے بارے میں کچھ کرنا ہے لیکن قطر امریکا کا اچھا اتحادی ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے۔
Post Views: 2