آسٹریلیا کی نئی منتخب پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی گرینز کی ڈپٹی لیڈر سینیٹر مہریں فاروقی نے اٹارنی جنرل سیم موسٹن کی تقریر کے دوران احتجاجاً پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا۔
جس پر لکھا تھا کہ’’غزہ بھوکا مر رہا ہے، الفاظ کافی نہیں، اسرائیل پر پابندی لگاؤ۔‘‘ متعدد ارکان بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔
ہوم افیئرز کے وزیر ٹونی برک نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ناقابل دفاع ہے، یرغمالیوں کو اب بھی رہا کیا جانا چاہیے لیکن جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک مشترکہ بیان خط کی صورت میں بھیجا گیا ہے جس میں غزہ کی صورت حال پر سخت مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کے باہر بھی سیکڑوں افراد جمع تھے جنھوں نے غزہ کے حق میں مظاہرہ کیا اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین میں کچھ نے پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش بھی کی جس پر پولیس اہلکاروں نے درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ حالیہ انتخابات میں لیبر پارٹی نے 150 رکنی ایوانِ نمائندگان میں سے 94 نشستیں حاصل کیں، جو 1996 کے بعد کسی بھی حکومت کی سب سے بڑی اکثریت ہے۔
اپوزیشن جماعت لبرل پارٹی کو محض 43 نشستیں ملیں جبکہ باقی 13 نشستیں آزاد اور چھوٹی جماعتوں کے پاس ہیں۔

سینیٹ میں کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں، جہاں لیبر پارٹی کے 29، کنزرویٹو اپوزیشن کے 27، جبکہ گرینز کے 10 ارکان ہیں۔

Post Views: 14.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی

خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے
  • یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
  • خاتون کے ہاں بیک وقت 5 بچوں کی پیدائش
  • افغان وزیرخارجہ اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا
  • قلات میں سکیورٹی فورسز کے آپریشنز، بھارتی حمایت یافتہ 8 دہشت گرد ہلاک
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
  • یہودی فوج کے ہاتھوں 331 مسلمان فلسطین میں قتل
  • جو برا کرے گا انجام بھگتے گا، عروہ حسین بھی علیزے شاہ کی حمایت میں بول اٹھیں