اسرائیلی فوج کی بربریت جاری ، غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی تباہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی بربریت جاری ، غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی تباہ کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز)اسرائیلی فورسز نے آج وسطی غزہ میں ترک فلسطین فرینڈ شپ اسپتال کو تباہ کر دیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک-فلسطینی دوستی اسپتال نتساریم کوریڈور میں شارع صلاح الدین کے قریب واقع تھا۔اسرائیلی فوج ماضی میں مذکورہ اسپتال کو شمالی اور وسطی غزہ میں اپنے حملوں کے دوران کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتی آئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے لگتا ہے اسپتال کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیا، اور کسی فضائی حملے کے ذریعے نشانہ نہیں بنایا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق 2017 میں اس اسپتال کو ترکیے کی 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد سے سے دوبارہ تعمیر کیا تھا اور یہاں سالانہ 10 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد نتساریم کوریڈور پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا اور شمالی اور جنوبی غزہ کے درمیان اہم سڑک شارع صلاح الدین پر آمد و رفت پر پابندی عائد کردی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی