اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مارچ 2025ء) یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں معاشیات کی پروفیسر اُلریکے مالمینڈیئر کے مطابق امریکہ کی موجودہ صورتحال جرمنی اور یورپ کے لیے ایک بڑا موقع ہے کہ وہ اعلیٰ سائنسدانوں کو اپنی طرف راغب کریں۔

خاتون پروفیسر مالمینڈیئر نے جمعرات کو جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ سے گفتگو میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ''سائنسی آزادی اور قابلِ اعتماد مالی امداد کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے بہت سے سائنسدان امریکہ چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔

‘‘

انہوں نے اسے تاریخی موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1930 کی دہائی میں نازی جرمنی سے سائنسدانوں کے انخلاء نے امریکہ کو سائنسی طاقت بنایا تھا، ''اب ہم اس رجحان کو پلٹ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

جرمنی کے لیے تجویز

پروفیسر نے تسلیم کیا کہ جرمن یونیورسٹیاں تحقیقی سہولیات کے حوالے سے بڑے امریکی اداروں کا مقابلہ نہیں کرتیں، لیکن انہوں نے اسے تبدیلی کا بہترین وقت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی کو مصنوعی ذہانت، حیاتیاتی سائنسز اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرنی چاہیے، جہاں وہ پہلے ہی مضبوط ہے۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جرمنی کی تحقیق عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے، جو اس کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم بہترین محققین کو اپنی طرف متوجہ کر کے سائنسی توازن یورپ کی طرف موڑ سکتے ہیں۔

‘‘ ٹرمپ کی پالیسیاں سائنس کے لیے خطرہ؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ٹرمپ آزاد سائنس کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا، ''مجھے ڈر ہے کہ ہاں! خاص طور پر تنوع اور مساوات کے تناظر میں، اس کے سائنس اور معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ایسی پالیسیوں کو سائنسی ترقی کے لیے نقصان دہ قرار دیا، جو محققین کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر رہی ہیں۔

تحقیقی جریدے نیچر کی 13 مارچ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سائنسی ایجنسیوں سے ہزاروں ملازمتیں ختم کیں اور بائیو میڈیکل تحقیق کے فنڈز منجمد کر دیے، جس سے محققین میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ نیچر جرنل کے ہی ایک سروے کے مطابق 30 فیصد امریکی محققین بیرون ملک مواقع تلاش کر رہے ہیں، جن میں جرمنی، کینیڈا اور آسٹریلیا سرفہرست ہیں۔

ا ا/ا ب ا (ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکہ میں ایوی ایشن کی دنیا ایک اور حیرت انگیز واقعے سے لرز اٹھی، جب اٹلانٹا سے شکاگو جانے والی ڈیلٹا ایئر لائن کی پرواز میں دورانِ پرواز اچانک جہاز کی چھت گر گئی۔ مسافروں کو اپنی جان بچانے کے لیے چھت کو اپنے ہاتھوں سے تھامنا پڑا، تاکہ وہ مکمل طور پر نہ گر جائے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تقریباً 30 ہزار فٹ کی بلندی پر متعدد مسافر اپنے ہاتھ اوپر کر کے چھت کی پینل کو سنبھال رہے ہیں۔ اس واقعے کی ویڈیو ٹک ٹاک پرلوکاس مائیکل پینے نے شیئر کی، جسے 1.95 لاکھ سے زائد ویوز مل چکے ہیں۔

لوکاس مائیکل پینے نے ویڈیو کے ساتھ لکھا، ’میرا دوست اس ڈیلٹا فلائٹ پر تھا جب جہاز کی چھت نیچے گر گئی۔ اٹینڈنٹس نے آخرکار ڈکٹ ٹیپ سے اسے ٹھیک کیا، لیکن کافی دیر تک مسافروں کو ہی اسے سہارا دینا پڑا۔‘

View this post on Instagram

A post shared by pete koukov☔️ (@eggxit)


ڈیلٹا ایئر لائن کے ترجمان نے نیویارک پوسٹ کو بتایا، ’ہم اپنے صارفین کی صبر و تحمل اور تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم تاخیر پر معذرت خواہ ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بوئنگ 717 طیارے کی اندرونی پینل کو دوبارہ اپنی جگہ پر لگا دیا گیا تھا تاکہ مسافروں کو مزید اس کو تھامنے کی ضرورت نہ پڑے۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ متاثرہ مسافروں کو تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر کے بعد متبادل جہاز سے شکاگو روانہ کیا گیا۔

تاہم سوشل میڈیا صارفین اور پرواز میں موجود افراد نے ڈیلٹا ایئر لائن پر سخت تنقید کی۔ ایک خاتون نے تبصرہ کیا، ’میں اس پرواز میں آگے کی سیٹ پر بیٹھی تھی، یہ واقعی بہت خوفناک تجربہ تھا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا، ’ڈیلٹا نے صرف 10 ہزار میل (یعنی تقریباً 100 ڈالر) کی پیشکش کی، جب کہ ہمیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑا اور دوسرا جہاز لینا پڑا۔‘
مزاحیہ انداز میں ایک صارف نے کہا، ’اسی لیے میں گاڑی میں سفر کرتا ہوں۔‘

یہ واقعہ واحد نہیں، بلکہ حالیہ دنوں میں کئی ہوائی حادثات پیش آئے ہیں۔

15 اپریل کو فلوریڈا سے پورٹو ریکو جانے والی فرنٹیئر ایئر لائنز کی پرواز میں لینڈنگ کے دوران ایک پہیہ ٹوٹ گیا، جس کے بعد مسافروں کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے۔
اسی طرح، فروری میں ٹورانٹو کے پیئرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک ڈیلٹا طیارہ لینڈنگ کے دوران الٹ گیا تھا۔

یہ حالیہ واقعہ ایوی ایشن کے بڑھتے ہوئے مسائل کی نشاندہی کرتا ہے، جن سے مسافر عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔ ڈیلٹا ایئر لائن پر دباؤ ہے کہ وہ مسافروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرے، اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کرے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور