وزیر اعلیٰ کے پی اور عاطف خان کے اختلافات: ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کے اختلافات کے معاملے کے حوالے سے عاطف خان اینٹی کرپشن کیس میں کمزور دلائل پیش کرنے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور قاضی انور ایڈووکیٹ کی اڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایات ہے کہ نو روز خان استعفی دے، آپ نے غیر مناسب دلائل دیے، جو ارڈر شیٹ میں بھی اگئے۔
قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر شیٹ میں لکھا گیا ہے کہ دونوں فریقین آپس میں کمپرومائز کررہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اسی دن کہا کہ آپ کو ہٹایا جائے، میں نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ سے رضا کرانہ استعفی لیا جائے۔
قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ نور روز خان کی بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعیناتی کی سفارش میں نے خود کی تھی، اب وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے اس لیے خود استعفی دے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نورروز خان نے پی ٹی آئی رہنماء عاطف خان کو آڈیو مسج کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے کیس میں ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں کیا تھا، یہ کہتے ہیں کہ اس کیس کو نمٹانا چاہیے تھا، ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا۔
نووروز خان نے کہا کہ اب قاضی انور اور ایڈووکیٹ جنرل مجھ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، میں استعفیٰ نہیں دیں رہا اب یہ جعلی دستخط سے میرا استعفی تیار کرہے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نو روز نے کہا کہ آپ قاضی اور ایڈووکیٹ جنرل کو ایک کال کریں کہ یہ کر کیا رہے آپ کی دشمنی میں، لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے اس کیس کو کیوں پرسو نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاضی انور ایڈووکیٹ وزیر اعلی نے کہا کہ کہا کہ ا
پڑھیں:
مراد سعید کو سینیٹ پہنچانا ہماری بڑی جیت ہے: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور
وزیراعلی خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مراد سعید کی واپسی ہوگئی، ہم نے انہیں سینیٹر بنادیا یہ ہماری جیت ہے۔ منگل کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلوں کی ضد تھی کہ مراد سعید مائنس ہے، ہم نے انہیں سینیٹر بنا کر سینیٹ پہنچا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید کو سینیٹ میں پہنچانا ہماری بڑی جیت ہے۔ سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت نہیں ہوئی۔صحافی نے سوال اٹھایا کہ آپ نے سینیٹ میں 3 ووٹ ڈالے ۔ علی آمین گنڈاپور نے جواب دیا کہ ہمارا مقصد پورا ہوا کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں خرید و فروخت والا کام نہیں ہونے دیا۔ احتجاج سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ احتجاج کے لیے اب تک پارٹی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ احتجاج کہاں،کس طریقے سے اور کیسے ہوگا یہ طے کرنا باقی ہے۔بعد ازں 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان میں انصاف کا جنازہ نکالا جا چکا ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان پرآل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ، وزیر اعلی نے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کردیے ۔یاد رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف نے 6 اور اپوزیشن جماعتوں نے 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔7 جنرل نشستوں میں سے 4 نشستوں پر پی ٹی آئی کامیاب قرار پائی، پی ٹی آئی کے مرادسعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور نورالحق قادری جنرل نشستوں پرجیتے۔