’میں مجاہد ہوں, پاکستان کا محافظ ہوں‘ پاک فوج کے جوانوں کا دشمنوں کو واضح پیغام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سٹی 42 : ’میں مجاہد ہوں میں مجاہد ہوں، اپنی دھرتی پاکستان کا محافظ ہوں‘ یوم پاکستان کے موقع پر وطن کے محافظوں کی جانب سے دشمنوں کو واضح پیغام جاری کیا گیا۔
پاک فوج اور فرنٹیئر کور خیبرپختونخواہ نارتھ کے افسروں اور جوانوں کی جانب سے وطن کی حفاظت اور حرمت کے حوالے سے خارجیوں، انتشاریوں اور امن کے دشمنوں کو واضح پیغام جاری کیا گیا ۔
چترال، دیر، سوات، باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی اور درہ آدم خیل میں ڈیوٹیاں سرانجام دینے والے وطن کے محافظوں کی جانب سے وطن کی حفاظت کے لئے ہر قسم کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم کیا ہے۔
حزب اللہ بھی جنگ میں کود پڑی، اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ
چترال کے محافظوں نے اس موقع پر کہا کہ میں مجاہد ہوں ہاں میں مجاہد ہوں، اپنی دھرتی پاکستان کا محافظ ہوں۔
دیر ، سوات اور باجوڑ کے جاں بازوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اے میری پیاری دھرتی تیرے یہ بیٹے، تیرے یہ جاں باز ، سب دشمنوں سے تیری حفاظت کرتے رہیں گے ۔
چائنہ سے پہلی مرتبہ اسلام آباد کیلئے کارگو پروازوں کا آغاز
مہمند کے بہادر جوانوں نے دشمنوں کو للکار کر کہا کہ اے دشمن سن لو ! پاکستان کے یہ بیٹے سینوں پر گولیاں کھاتے رہیں گے، اسی طرح وطن کی حفاظت کے لیے اور بیٹے آگے آتے رہیں گے۔
خیبر کے جاں بازوں نے خارجیوں کو وارننگ دی کہ ہم ان دشمنوں کو ، ان خارجیوں کو ، اور انتشاریوں کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔
دبئی: عمرہ اور حج ویزے کے نام پر عوام کو لوٹنے والا گروہ گرفتار
آخر میں اورکزئی اور درہ آدم خیل کے بہادر جوانوں نے وطنِ عزیر کیلئے اپنے پیغام میں کہا کہ اے پاکستان تو سلامت رہے گا ہمیشہ، کیونکہ تیرے یہ بیٹے تیرے یہ غازی قربان ہوجائیں گے لیکن تجھ پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے، انشااللہ !
نوجوان کھلاڑیوں کی طرف سے زور دار تھپڑ رسید کیا گیا : احمد شہزاد
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: میں مجاہد ہوں دشمنوں کو تیرے یہ کہا کہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تفریق، ناانصافی اور جبر کے خلاف بنگلہ دیش کے لوگوں کی کامیاب مزاحمت منصفانہ اور مشمولہ معاشرے کی تعمیر کے عزم کا مضبوط اظہار ہے۔
بنگلہ دیش میں سابق حکومت کے خلاف گزشتہ سال کے احتجاج کی پہلی سالگرہ پر اپنے ویڈیو پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ عدم مساوات اور اپنے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔
ان میں بڑی تعداد طلبہ اور نوجوانوں کی تھی جنہوں نے اس جدوجہد میں جان کی قربانی بھی دی۔ Tweet URLوولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بنگلہ دیش کے دورے میں ہلاک و زخمی ہونے والے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
(جاری ہے)
اس دوران ملک کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ پروفیسر محمد یونس کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے کہا گیا جس سے ملک کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔اس کمیشن نے احتجاجی تحریک کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی اطلاعات دی تھیں۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت اور اس کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے ہر قیمت پر اقتدار کو برقرار رکھنے کی مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا تھے۔
کمیشن نے گزشتہ سال کے واقعات پر احتساب و انصاف یقینی بنانے کے لیے مفصل سفارشات پیش کی ہیں۔قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحاتہائی کمشنر نےکہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے ان سفارشات پر کام کو آگے بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ سب سے پہلے، حقوق کی پامالیوں اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ عمل منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت کے ساتھ ہونا چاہیے اور اس کی بنیاد انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر ہو۔
اس معاملے میں انتقامی انصاف اور سزائے موت کے سابقہ سلسلے کو دہرایا نہیں جانا چاہیے۔اس کے بعد، انصاف کی فراہمی اور حقائق کی تلاش کا کام ہونا چاہیے اور ماضی میں حقوق کی پامالی کے واقعات کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس کام کا آغاز متاثرین، ان کے خاندانوں اور عام لوگوں کی شمولیت کے ساتھ قومی سطح پر مکالمے سے ہونا ضروری ہے۔
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ سال جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
حقوق کی پامالیوں کا سبب بننے والے جابرانہ قوانین اور اداروں کو ختم کر دینا چاہیے یا ان میں مکمل تبدیلی آنی چاہیے۔ آج ان لوگوں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے اپنے خواب کی بہت بھاری قیمت ادا کی اور یہ اس بنیادی تبدیلی کے لیے نئے عزم کا دن ہے۔وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کا دفتر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام کو اس تصور کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔