قومی شاہراہوں اور موٹر ویز پر عائد ٹول ٹیکس میں رواں برس دوسری بار اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے قومی شاہراہوں اور موٹر ویز پر عائد ٹول ٹیکس میں رواں برس دوسری بار اضافہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ٹول ٹیکس میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق ٹول ٹیکس میں اضافہ یکم اپریل سے نافذ العمل ہوگا، شاہراہوں پر موٹرکار سے 70 روپے، ویگن سے 150 روپے اور بس سے 250 روپے ٹول ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ 2 اور 3 ایکسل ٹرک سے 300 روپے اور بڑے ٹرکوں سے 550 روپے ٹول ٹیکس وصول کیا جائے گا
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ایم 1، ایم 3، ایم 4 ، ایم 5، ایم 14 اور ایم 35 پر ٹول ٹیکس میں بھاری اضافہ کردیا۔ اسلام آباد سے پشاور جانے والی ایم ون موٹروے پر کار کا ٹول ٹیکس 500 سے بڑھا کر 550 روپے کردیا گیا ہے، لاہور سے عبدالحکیم جانے والی ایم تھری پر کار کے لیے ٹول ٹیکس 700 روپے سے بڑھا کر 800 روپے کردیا گیا، پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد اور ملتان جانے والی ایم فور پر کار کیلئے ٹول ٹیکس 950 روپے سے بڑھا کر 1050 روپے کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح ملتان سے سکھر جانے والی ایم فائیو پر کار کا ٹول ٹیکس ایک ہزار 1100 روپے سے بڑھا کر 1200 روپے مقرر کردیا گیا، ڈی آئی خان تا ہکلہ موٹروے ایم چودہ پر موٹر کار کا ٹول ٹیکس 600 روپے بڑھا کر 650 کردیا گیا ہے۔
حسن ابدال، حویلیاں، مانسہرہ ای 35 پر موٹر کار کا ٹول ٹیکس 250 روپے بڑھا 300 روپے ٹول ٹیکس مقرر کیا گیا۔
اسی طرح ایم 1، ایم 3، ایم 4 ، ایم 5، ایم 14 اور ای35 موٹر وے پر بڑی گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 850 سے لے کر5750 روپے تک کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانے والی ایم ٹول ٹیکس میں سے بڑھا کر کردیا گیا پر کار
پڑھیں:
ڈے اولڈ چکس کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ؛ کمپیٹیشن کمیشن نے آٹھ بڑی ہیچری کمپنیوں پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے مرغی کے ایک دن کے چوزوں (ڈے اولڈ برائلر چکس) کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ ثابت ہونے پر آٹھ بڑی بریڈر ہیچری کمپنیوں پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ مئی 2021 میں شروع کی گئی انکوائری اور بعد ازاں جاری کردہ شوکاز نوٹسز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سامنے آیا۔ انکوائری کا آغاز پاکستان سٹیزن پورٹل اور کمیشن کے آن لائن پلیٹ فارم پر موصول شکایات کی بنیاد پر کیا گیا، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کچھ بڑی ہیچری کمپنیاں آپس میں ملی بھگت سے چوزوں کی قیمتوں کا تعین کر رہی ہیں۔
کمیشن کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ صادق پولٹری، ہائی ٹیک گروپ، اسلام آباد گروپ، اولمپیا گروپ، جدید گروپ، سپریم فارمز (سیزنز گروپ)، بگ برڈ گروپ اور صابری گروپ نے 2019 سے جون 2021 کے دوران کارٹل بنا کر قیمتوں میں مصنوعی اضافافہ کرتے رہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کہ مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے درمیان چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، یعنی یہ قیمت 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک پہنچ گئی، جو کہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنی۔
گٹھ جوڑ کے ثبوت اور طریقہ واردات
• مختلف ہیچری کمپنیوں نے مل کر کارٹل بنایا اور ‘چِک ریٹ اناؤنسمنٹ’ کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا، جس کی نگرانی بگ برڈ گروپ کے ایک سینئر عہدیدار کر رہے تھے۔
• ڈاکٹر شاہد (بگ برڈ گروپ) روزانہ کی بنیاد پر اگلے دن کے نرخ تیار کر کے دیگر ارکان کے ساتھ شیئر کرتے، یہ نرخ ہر شام ٹیکسٹ میسج یا واٹس ایپ کے ذریعے گروپ کے تمام ممبران کو بھیجے جاتے تھے۔
• پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ہیچری افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالکریم اور سیکریٹری جنرل سید جاوید حسین بخاری بھی اس واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے۔
• گروپ کے ارکان نے 2019 سے 2021 کے دوران تقریباً 198 بار اگلے دن کی قیمتیں شیئر کیں۔ ان میں سے 108 بار قیمتوں سے متعلق حساس معلومات کا تبادلہ ٹیکسٹ میسج کے ذریعے جبکہ 87 بار واٹس ایپ پر کیا گیا۔
• ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیداران نے گروپ میں ہونے والی قیمتوں کی شیئرنگ کا نوٹس لینے کے بجائے اس ملی بھگت میں معاونت فراہم کی۔
• کارٹل کی جانب سے پنجاب میں روزانہ ایک ہی ریٹ جاری کیا جاتا، جبکہ ملتان اور کراچی کے لیے قیمتوں میں معمولی رد و بدل شامل کیا جاتا۔
• مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے دوران ایک دن کے چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، جو 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک جا پہنچی۔
واضح رہے کہ صادق پولٹری اور اسلام آباد فیڈز نے کمٹیشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، تاہم عدالت نے نومبر 2024 میں کمیشن کو کارروائی مکمل کرنے کا اختیار برقرار رکھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد کمیشن نے تمام فریقین کو سنا اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔
کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے واضح کیا ہے کہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز کا مقصد کارٹل سازی یا قیمتوں کے تعین میں شراکت داری نہیں ہونا چاہیے۔ آزاد اور منصفانہ مسابقتی ماحول کی بقا کے لیے قیمتوں کا تعین صرف طلب اور رسد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
کمیشن نے حال ہی میں چکن کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس کیا ہے جن کے مطابق بعض ہیچریز دوبارہ گٹھ جوڑ میں ملوث ہیں اور چوزے کی قیمت 198 روپے فی چوزہ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ منصفانہ قیمت تقریباً 78 روپے بنتی ہے۔ کمیشن اس حوالے سے اقدامات لے رہا ہے۔
کمٹیشن کمیشن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر مسابقتی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کمیشن کے شکایت پورٹل پر شواہد کے ساتھ رپورٹ کریں۔ شکایت کنندہ کی شناخت کو مکمل رازداری میں رکھا جائے گا۔
اشتہار