کیا پینشنرز پر ٹیکس عائد ہونے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پاکستانی معیشت کو گزشتہ چند سالوں سے سخت مشکلات کا سامنا ہے، آمدن سے زائد اخراجات اور پھر قرضوں کی واپسی، قرضوں پر سود کی ادائیگی، حکومتی اخراجات اور پھر سب سے بڑھ کر ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ پینشن کی ادائیگی جیسے اخراجات معیشت کو سنبھلنے ہی نہیں دیتے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: سرکاری ملازمین کے لیے نئی پنشن پالیسی میں خاص کیا ہے؟
رواں سال کے بجٹ میں سول اور ملٹری پینشن کی ادائیگی کے لیے 882 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، تنخواہ وصول کرنے والوں سے تو حکومت ٹیکس وصول کر لیتی ہے تاہم پینشنرز سے ٹیکس وصولی کا کوئی نظام موجود نہیں، تاہم اب ایف بی آر پینشنرز سے بھی 5 فیصد تک ٹیکس وصول کرنے پر غور کر رہا ہے۔
وزارت خزانہ اور ایف بی آر اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پینشنرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے، تجویز سامنے آ رہی ہے کہ ماہانہ ایک لاکھ سے زائد پینشن لینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے اور کم پینشن وصول کرنے والوں پر 2 فیصد جبکہ زیادہ پینشن وصول کرنے والوں سے 5 فیصد تک ٹیکس وصول کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:سری لنکا میں تنخواہوں اور پنشن کے لالے پڑ گئے
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آر کو اپنی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے، اس لیے ایف بی آر غور کر رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جائے اور پہلے سے بھاری ٹیکس ادا کرنے والے تنخواہ درا طبقے پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ ایک تجویز تو یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ ماہانہ 60 ہزار پینشن وصول کرنے والوں سے بھی 2 فیصد پینشن وصول کی جائے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں اس وقت ایسے ریٹائرڈ افسران بھی ہیں جن کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ، 10 لاکھ، حتیٰ کہ 14 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے۔
ریٹائرڈ ججز کی پینشن 10 سے 14 لاکھ روپے سے زائد ہے، 32 ایسے ریٹائرڈ جج ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 10 سے 14 کے درمیان ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ، لاہور، سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ 6 چیف جسٹس ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے بھی زائد ہے، 95 ریٹائرڈ افسران کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ روپے سے زائد جبکہ 3 ہزار 81 ریٹائرڈ افسران ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 2 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر پنشن پنشنر ٹیکس ججز سپریم کورٹ ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹیکس سپریم کورٹ ہائیکورٹ جن کی ماہانہ پینشن وصول کرنے والوں لاکھ روپے سے پینشن وصول ٹیکس وصول ایف بی آر کیا جائے وصول کر سے بھی رہی ہے
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔