توانائی کے شعبے میں 4743 ارب روپے کی متوقع بچت، جلد بجلی پیداوار کے لیے ’فری مارکیٹ‘ قائم کی جائے گی، شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے عندیہ دیا کہ ملک میں جلد بجلی کی پیداوار کے لیے ’فری مارکیٹ‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس سے مسابقتی بنیادوں پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور نرخوں میں مزید کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کو 4743 ارب روپے کی متوقع بچت پر سراہا اور اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں بجلی کے نرخوں میں کمی اور توانائی کے شعبے میں پائیدار اصلاحات سے متعلق “Integrated Generation Capacity Expansion Plan (IGCEP) 2024-2034” پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ ساڑھے 7 روپے فی یونٹ کمی کے بعد حکومت توانائی کے شعبے میں مزید پائیدار اصلاحات کے لیے مؤثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان! کس کو کتنا ریلیف ملا؟
وزیراعظم نے توانائی کی پیداوار اور پانی کے وافر ذخیرے کے لیے دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ توانائی منصوبوں میں کسی بھی قسم کی تاخیر ناقابل قبول ہے۔
وزیراعظم نے عندیہ دیا کہ ملک میں جلد بجلی کی پیداوار کے لیے ’فری مارکیٹ‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس سے مسابقتی بنیادوں پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور نرخوں میں مزید کمی آئے گی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایت پر IGCEP کا ازسرنو جائزہ لیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس پلان میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ وزارت توانائی نے دن رات محنت کرکے اسے زمینی حقائق اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق دوبارہ تیار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور کی اسمارٹ سڑک جو بجلی بھی پیدا کرےگی
نئی حکمت عملی کے تحت آئندہ 10 برس میں بجلی کے پیداواری منصوبے مسابقتی بولی کے ذریعے اور کم ترین نرخ پر فروخت کے اصول پر ترتیب دیے گئے ہیں۔ اس میں مہنگے منصوبے جن کی پیداواری گنجائش 7967 میگا واٹ ہے، پلان سے نکالے جا رہے ہیں، جبکہ منصوبوں کی تکمیل کی تاریخوں میں بھی رد و بدل کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ان اقدامات سے مجموعی طور پر 17 ارب ڈالر (قریباً 4743 ارب روپے) کی بچت ممکن ہو گی۔ اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن کے بجائے مقامی ذخائر اور متبادل ذرائع جیسے شمسی، نیوکلیئر اور پن بجلی کو ترجیح دی جائے گی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی نمایاں بچت ہوگی۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کو 4743 ارب روپے کی متوقع بچت پر سراہا اور اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔ اجلاس میں سردار اویس لغاری، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیداوار کے لیے کی پیداوار ارب روپے بجلی کی
پڑھیں:
پیٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس کی تجویز، وزارت توانائی نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی
وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کی منظوری طلب کی گئی ہے تاکہ پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر نئے ٹیکس یعنی لیویز عائد کیے جا سکیں۔
یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلیٹی فیسلٹی یعنی آر ایس ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی وابستگیوں کی تکمیل کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے آر ایس ایف کے تحت تقریباً 1.4 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی، یہ سہولت پاکستان کو ماحولیاتی خطرات اور قدرتی آفات کے مقابل معاشی پائیداری بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی۔
2 سالہ منصوبے کے تحت مرحلہ وار کاربن لیویوزارت توانائی کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم کو پہلے ہی مالیاتی بل 26-2025 کے مسودے میں شامل کر دیا گیا ہے, مجوزہ قانون سازی کے تحت، حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر 2 سالہ مرحلہ وار کاربن لیوی نافذ کرنا چاہتی ہے، جس کا آغاز مالی سال 2025-26 میں2.5 روپے فی لیٹر سے کیا جائے گا، جو بعد ازاں 5 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جائے گی۔
فرنس آئل پر پیٹرولیم و کاربن لیویسمری میں بتایا گیا ہے کہ فرنس آئل پر 1 جولائی 2025 سے 77 روپے فی لیٹر یعنی 82,077 روپے فی میٹرک ٹن کی پیٹرولیم لیوی عائد کی جائے گی، جو اس آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کی منظوری اور اسے آئندہ مالیاتی ایکٹ کے ذریعے نفاذ سے مشروط ہو گی۔
اسی طرح، کاربن لیوی بھی فرنس آئل پر2.5 روپے فی لیٹر یعنی 2,665 روپے فی میٹرک ٹن سے مالی سال 2025-26 میں نافذ کی جائے گی، جسے مالی سال 2026-27 میں دوگنا کیا جائے گا۔
وفاق کو لیویز طے کرنے کا اختیارترمیمی مسودے میں وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ پیٹرولیم لیوی کی شرح طے کرے اور نوٹیفائی کرے، پیٹرولیم اور کاربن لیوی کے نرخ، نفاذ کا وقت، اور عملدرآمد کا طریقہ کار وزارت خزانہ اور وزارت توانائی نے مشترکہ طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی شکل دی ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کی معاشی اصلاحات کی حکمت عملی اور ماحولیاتی پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کی ایک اہم کڑی سمجھی جا رہی ہے، تاہم اس اقدام کے نتیجے میں توانائی کے شعبے میں مہنگائی کے نئے خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں، جو صارفین اور صنعتی حلقوں دونوں کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف پیٹرولیم لیوی ٹیکس فرنس آئل کاربن لیوی ماحولیاتی پائیداری معاشی اصلاحات وزارت توانائی وزارت خزانہ وفاقی کابینہ