پہلگام واقعہ پرعالمی تحقیقات کی پیشکش برقرار، کوئی ایک ملک تحقیقات کرے یاکمیشن بنادیاجائے،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ بھارت کیلئے پہلگام واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش برقرارہے، امریکہ،برطانیہ،چین،روس ،ترکیہ ،ایران سمیت کوئی بھی ملک اس تحقیقات کی ابتداء کرے،تین،چارملکوں کا کمیشن بنادیاجائے یاپھر اقوام متحدہ کا کمیشن بنایاجاسکتاہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ ملکوں کے درمیان کشیدگی کے دوران مذاکرات کاامکان ردنہیں کیاجاسکتا،بات چیت کے امکان کو کسی بھی طرح کے حالات میں خارج ازامکان نہیں قراردے سکتے، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کی بطور قومی سلامتی کے مشیر تقرری کا مذاکرات کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی ہے جو ابھی بھی برقرارہے،اس پر امریکہ،برطانیہ،چین،روس ،ترکیہ ،ایران سمیت کوئی بھی ملک ابتداء کرے،تین چارملکوں کا کمیشن بنادیاجائے،اقوام متحدہ کا کمیشن بنایاجاسکتاہے،سلامتی کونسل کے ارکان پر مشتمل کمیشن بنادیاجائے ،بحران میں جس کے ہاتھ صاف ہوں وہی تحقیقات کی پیشکش کرتاہے،بھارت اس لئے تحقیقات نہیں چاہتاکہ اس واقعہ کے پیچھے کوئی اور نہ نکل آئے،ایک طرف واقعہ ہوتاہے تو دوسری طرف دس منٹ میںایف آئی آرہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جنگ کااندیشہ رکھنایانہ رکھناکوئی آپشن نہیں، ساری دنیاکہہ رہی ہے کہ معاملہ بات چیت سے حل ہوناچاہئے ، امریکی وزیرخارجہ کے رابطہ کرنے کی اپنی اہمیت ہے،انہوں نے متواز ن بات کی ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلگام واقعہ پر بھارت کے اندرسے ہی کریک پڑگئے ہیں،ان کے بیانیے کو پذیرائی نہیں ملی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کمیشن بنادیاجائے تحقیقات کی پیشکش پہلگام واقعہ نے کہاکہ کا کمیشن
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعہ کا ردعمل نہیں، سعودی اعلیٰ عہدیدار
پاکستان اور سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) پر دستخط کردیے۔ اس معاہدے پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
سعودی اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔
معاہدے کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ عزم کو آگے بڑھانا ہے۔