ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ڈائریکٹر جنرل والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا، وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجے گئے استعفیٰ میں کہا ہے کہ کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے ذمہ داری جاری نہیں رکھ سکتا۔
ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری عہدے سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے اپنا استعفیٰ چیئر پرسن والڈ سٹی وزیراعلی پنجاب مریم نواز کو بھجوادیا۔
استعفیٰ میں کہا گیا ہے کہ میرے لئےعزت کی بات ہے کہ ڈی جی والڈ سٹی کی ذمہ دارایاں نبھائیں، میں نے پوری ایمانداری سے کوشش کی کہ کلچر کو فروغ دیا جائے، کلچر کے ذریعے دنیا کو پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا جائے۔
کامران لاشاری کا کہنا ہے کہ کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے ذمہ داری جاری نہیں رکھ سکتا، بطور ڈی جی والڈ سٹی استعفیٰ منظور کیا جائے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران لاشاری نے مغلیہ دور کے شاہی قلعہ، شالا مالار باغ سمیت تاریخی عمارتیں اثار قدیمہ کو واپس دینے پر استعفی دیا، شاہی قلعہ میں 1950ء کے رولز میں ترمیم کے بغیر میرج فنکشن استعفیٰ کی وجہ بنے۔
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کامران لاشاری
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔