کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے مرغی کے ایک دن کے چوزوں (ڈے اولڈ برائلر چکس) کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ ثابت ہونے پر آٹھ بڑی بریڈر ہیچری کمپنیوں پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ مئی 2021 میں شروع کی گئی انکوائری اور بعد ازاں جاری کردہ شوکاز نوٹسز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سامنے آیا۔ انکوائری کا آغاز پاکستان سٹیزن پورٹل اور کمیشن کے آن لائن پلیٹ فارم پر موصول شکایات کی بنیاد پر کیا گیا، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کچھ بڑی ہیچری کمپنیاں آپس میں ملی بھگت سے چوزوں کی قیمتوں کا تعین کر رہی ہیں۔

کمیشن کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ صادق پولٹری، ہائی ٹیک گروپ، اسلام آباد گروپ، اولمپیا گروپ، جدید گروپ، سپریم فارمز (سیزنز گروپ)، بگ برڈ گروپ اور صابری گروپ نے 2019 سے جون 2021 کے دوران کارٹل بنا کر قیمتوں میں مصنوعی اضافافہ کرتے رہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کہ مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے درمیان چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، یعنی یہ قیمت 17.

92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک پہنچ گئی، جو کہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنی۔

گٹھ جوڑ کے ثبوت اور طریقہ واردات
• مختلف ہیچری کمپنیوں نے مل کر کارٹل بنایا اور ‘چِک ریٹ اناؤنسمنٹ’ کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا، جس کی نگرانی بگ برڈ گروپ کے ایک سینئر عہدیدار کر رہے تھے۔
• ڈاکٹر شاہد (بگ برڈ گروپ) روزانہ کی بنیاد پر اگلے دن کے نرخ تیار کر کے دیگر ارکان کے ساتھ شیئر کرتے، یہ نرخ ہر شام ٹیکسٹ میسج یا واٹس ایپ کے ذریعے گروپ کے تمام ممبران کو بھیجے جاتے تھے۔
• پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ہیچری افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالکریم اور سیکریٹری جنرل سید جاوید حسین بخاری بھی اس واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے۔
• گروپ کے ارکان نے 2019 سے 2021 کے دوران تقریباً 198 بار اگلے دن کی قیمتیں شیئر کیں۔ ان میں سے 108 بار قیمتوں سے متعلق حساس معلومات کا تبادلہ ٹیکسٹ میسج کے ذریعے جبکہ 87 بار واٹس ایپ پر کیا گیا۔
• ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیداران نے گروپ میں ہونے والی قیمتوں کی شیئرنگ کا نوٹس لینے کے بجائے اس ملی بھگت میں معاونت فراہم کی۔
• کارٹل کی جانب سے پنجاب میں روزانہ ایک ہی ریٹ جاری کیا جاتا، جبکہ ملتان اور کراچی کے لیے قیمتوں میں معمولی رد و بدل شامل کیا جاتا۔
• مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے دوران ایک دن کے چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، جو 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک جا پہنچی۔

واضح رہے کہ صادق پولٹری اور اسلام آباد فیڈز نے کمٹیشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، تاہم عدالت نے نومبر 2024 میں کمیشن کو کارروائی مکمل کرنے کا اختیار برقرار رکھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد کمیشن نے تمام فریقین کو سنا اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔

کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے واضح کیا ہے کہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز کا مقصد کارٹل سازی یا قیمتوں کے تعین میں شراکت داری نہیں ہونا چاہیے۔ آزاد اور منصفانہ مسابقتی ماحول کی بقا کے لیے قیمتوں کا تعین صرف طلب اور رسد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

کمیشن نے حال ہی میں چکن کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس کیا ہے جن کے مطابق بعض ہیچریز دوبارہ گٹھ جوڑ میں ملوث ہیں اور چوزے کی قیمت 198 روپے فی چوزہ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ منصفانہ قیمت تقریباً 78 روپے بنتی ہے۔ کمیشن اس حوالے سے اقدامات لے رہا ہے۔

کمٹیشن کمیشن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر مسابقتی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کمیشن کے شکایت پورٹل پر شواہد کے ساتھ رپورٹ کریں۔ شکایت کنندہ کی شناخت کو مکمل رازداری میں رکھا جائے گا۔

اشتہار

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں کی بنیاد پر کمیشن کے واٹس ایپ گٹھ جوڑ کی قیمت

پڑھیں:

مودی سرکار پر ٹرمپ کا ایک اور کاری وار، 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک اور جھٹکا دے دیا، ایران سے تیل کی خفیہ تجارت کرنے والی بھارت میں قائم 7 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام پھیلانے اور اپنے عوام کے استحصال کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

ان سرگرمیوں میں سہولت کاری کرنے والی دنیا بھر کی 20 کمپنیوں پر سخت اقتصادی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، جن میں سے 7 کمپنیاں بھارت میں قائم ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق ان کمپنیوں کے علاوہ 10 بحری جہازوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی نقل و حمل میں ملوث پائے گئے ہیں۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف اور اضافی مالیاتی جرمانے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت دوستی کے لبادے میں تجارتی منافقت کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو ہم نے ہمیشہ اچھا دوست سمجھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے امریکا کے ساتھ غیر منصفانہ تجارت کی۔

اس کے ٹیرف ناقابلِ قبول حد تک بلند اور غیر مالیاتی رکاوٹیں انتہائی سخت ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کو جواب دیا جائے۔"

متعلقہ مضامین

  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، قیمتوں میں اضافہ ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار
  • ملک میں چینی کی قیمتوں میں کمی نا آسکی، ریٹیل قیمت 200 روپے کلو برقرار
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • مودی سرکار پر ٹرمپ کا ایک اور کاری وار، 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد
  • ایف بی آر کا مبینہ منی لانڈرنگ، فراڈ پر سولر کمپنیوں پر 111 ارب روپے کا جرمانہ
  • وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
  • صدرٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور روس سے تجارت پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان
  • عوام کیلئے خوشخبری! یکم اگست سے پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع
  • عوام پر مہنگائی کے بم گرنے کا سلسلہ جاری
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ