پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی کے مطالبات ایک بار پھر زور پکڑ گئے ہیں۔ ایسے وقت میں معروف اداکار فواد خان نے اس حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

فواد خان نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے لکھا کہ پہلگام میں گھناؤنے حملے کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ ہماری دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور ہم اس مشکل وقت میں ان کے اہل خانہ کے لیے دعا گو ہیں۔

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب فواد خان اور وانی کپور کی فلم عبیر گلال 9 مئی کو ریلیز ہونے جا رہی ہے اور انتہا پسند گروپس کی جانب سے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ فلم انڈسٹری کے فنکاروں کی تنظیم ’فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنی ایمپلائز‘ نے 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی عملے کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’فواد خان کی فلم ریلیز نہیں ہونی چاہیے‘، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکار کے خلاف احتجاج

پہلگام حملے کے بعد اس تنظیم نے اپنی ہدایت کو دوبارہ جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا چونکہ ہمیں حال ہی میں پاکستانی اداکار فواد خان کے ساتھ بننے والی فلم ’عبیر گلال‘ کے بارے میں معلوم ہوا ہے لہذا ’فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنی ایمپلائز‘ایک بار پھر پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی ماہرین کے ساتھ ہر قسم کی شراکت پر مکمل پابندی کا اعلان کرتی ہے چاہے وہ بھارت میں ہو یا دنیا کے کسی بھی حصے میں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری تنظیم یا اس سے منسلک کسی یونین جیسے کہ اداکار، ہدایتکار، تکنیکی ماہرین یا پروڈیوسرز نے کسی پاکستانی فرد کے ساتھ تعاون کیا، تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ ہم اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ فلم ’عبیر گلال‘ بھارت میں ریلیز نہ ہو‘۔

یہ فیڈریشن بھارتی فلم انڈسٹری کی 32 مختلف یونینز پر مشتمل ایک مرکزی تنظیم ہے، جس کے 5 لاکھ سے زائد ارکان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فواد خان نے بالی ووڈ فلم عبیر گلال میں کام کرنے کی وجہ بتا دی

اس سے قبل فلم کا ٹیزر جاری ہوتے ہی بھارت میں انتہا پسند تنظیموں نے فلم پر پابندی کا مطالبہ کردیا تھا۔ مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) نے ملک میں فواد خان کی فلم کی ریلیز کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا موقف بہت واضح ہے۔ ہم ایسی کسی بھی فلم کو قبول نہیں کریں گے جس میں پاکستانی فنکار ہوں۔ اور اگر ایسی فلم ریلیز کی گئی تو ہم ایم این ایس کے طریقے سے احتجاج کریں گے‘۔

ایم این اس کے رہنما امے کھوپکر کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی اداکاروں یا پاکستانی فلموں کی مخالفت ہم پہلے سے کرتے آ رہے ہیں اور آگے بھی کریں گے۔ پاکستانی اداکار کو لے کر یہاں کوئی بھی فلم ریلیز نہیں ہو گی اور میں تو چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ہمت ہے تو کوئی اسے ریلیز کر کے دکھائے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پہلگام حملہ عبیر گلال فواد خان وانی کپور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پہلگام حملہ عبیر گلال فواد خان وانی کپور حملے کے بعد بھارت میں عبیر گلال فواد خان کے ساتھ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ اس فلم میں ایک دو جگہ نہیں بلکہ پوری فلم میں ایک مخصوص فرقے کی نہ صرف مذہبی دل آزاری کی گی ہے بلکہ مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کی دانستہ اور منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اسلاموفوبیا پر مبنی فلم "ادے پور فائلز" نامی متنازعہ ہندی فلم کی نمائش رکوانے کے لئے جو قانونی جدوجہد کر رہے اس سے متعلق آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے فلم کی ریلیز کی حمایت اور مخالفت میں داخل تمام عرضداشتوں پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے جانے کا حکم جاری کیا۔ آج دوران سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ جو جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالا باگچی پر مشتمل تھی، کے سامنے مولانا ارشد مدنی کی نمائندگی کرتے ہوئے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ سینٹرل بورڈ آف سرٹیفیکیشن نے مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت پر سماعت کرنے کے بعد حکم جاری کیا ہے۔ کپل سبل نے مزید کہا کہ انہیں سی بی ایف سی کی جانب سے فلم کے چند مناظر حذف کرکے فلم کی ریلیز کی اجازت دینے پر اعتراض ہے کیونکہ پوری فلم ہی ناقابل نمائش ہے۔ آج کپل سبل نے ایک بار پھر عدالت سے کہا کہ انہوں نے یہ فلم دیکھی ہے اور فلم میں ایک مخصوص فرقے کے خلاف نفرت آمیز مناظر دکھائے گئے ہیں۔

سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے عدالت سے گزارش کی کہ عدالت ان تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ کو منتقل کرسکتی ہے۔ منسٹری آف براڈ کاسٹنگ کے فیصلے کو ہم وہاں چیلنج کریں گے۔ فلم پروڈیوسر کی نمائندگی کرنے والے وکیل گورو بھاٹیا نے کہا کہ یہ جو عدالت میں ہورہا ہے نہایت عجیب ہے، ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے۔ میں اپنی درخواست واپس لیتا ہوں، لیکن مولانا ارشد مدنی فلم پر اسٹے کی گزارش کیسے کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس فلم کو ریلیز کرنے کا قانونی جواز ہے، یعنی کہ سرٹیفکٹ ہے۔ ہم بھی ہائی کورٹ جانے کو تیار ہیں، لیکن فلم کی ریلیز نہیں رکنی چاہیئے۔ گورو بھاٹیا نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ کیرالا فائلز کے معاملے میں سپریم کورٹ نے اسٹے نہیں دیا تھا اس پر کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ کیرالا فائلز اور دوسر ے معاملات میں فلم کی ریلیز سے قبل فلم کسی نے دیکھی نہیں تھی، دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر اس فلم کو ہم نے دیکھا ہے اور یہ پوری فلم ہی ریلیز کے قابل نہیں ہے۔ ہم دہلی ہائی کورٹ جانے کو تیار ہیں بشرطیکہ پروڈیوسر اس فلم کو ریلیز نہیں کرے گا۔

کپل سبل نے عدالت کو مزید بتایا کہ سپریم کورٹ کی تاریخ رہی ہے کہ فلم ریلیز ہونے کے بعد اس پر پابندی لگائی نہیں گئی، لہٰذا فلم کی ریلیز سے قبل ہی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا یہ فلم ریلیز ہونے کے لائق ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ فلم کی نمائش کے خلاف سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی، جس کے بعد ایک جانب جہاں دہلی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر اسٹے لگا دیا تھا۔ وہیں فلم کو جاری کئے گئے سرٹیفیکٹ کو منسٹری آف براڈ کاسٹنگ میں چیلنج کرنے کا حکم دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے منسٹری آف براڈ کاسٹنگ میں بھی فلم کے سرٹیفیکٹ کو چیلنج کیا تھا۔ مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت پر سماعت کے بعد منسٹری آف براڈ کاسٹنگ نے فلم سے مزید 6 متنازعہ مناظر حذف کرکے فلم کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی۔ نظرثانی کی عرضداشت پر جاری کئے حکم نامہ کو سپریم کورٹ میں براہ راست چیلنج کیا گیا تھا۔ لہٰذا آج عدالت نے منسٹری کے حکم نامہ کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا حکم دیا۔

آج کی عدالتی کارروائی پر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کی ہدایت کے مطابق ہم دہلی کورٹ دوبارہ جانے کے لئے تیار ہیں۔ فلم کی ریلیز رکوانے کے لئے ہم حتی المقدور کوشش کریں گے کیونکہ یہ فلم سماج کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم میں ایک مخصوص فرقے کے خلاف جس طرح قابل اعتراض مواد رکھا گیا ہے اس سے ملک کا امن و امان خراب ہوسکتا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ اظہار کی آزادی کے نام پر کسی کی مذہبی دل آزاری نہیں کی جاسکتی لیکن اس فلم میں ایک دو جگہ نہیں بلکہ پوری فلم میں ایک مخصوص فرقے کی نہ صرف مذہبی دل آزاری کی گی ہے بلکہ مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کی دانستہ اور منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہم نہیں چاہتے کہ اس فلم کی نمائش اور ملک کے امن و امان میں کسی طرح کا خلل پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے
  • غزہ کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کی فواد حسین کیساتھ گفتگو
  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • فواد خان کیساتھ فلم عبیر گلال کی ریلیز پر پابندی، وانی کپور نے خاموشی توڑ دی
  • اسٹرینجر تھنگز کا پانچواں سیزن کب ریلیز ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
  • اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
  • نومئی کیس میں 10، 10سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماوں کا ردعمل سامنے آگیا
  • 9 مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا