UrduPoint:
2025-11-03@17:57:03 GMT

سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مارچ 2025ء) فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں سیز فائر کی بحالی کے لیے پیش کی گئی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں تیزی کر دی ہے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی جانب سے "برج پلان" گزشتہ ہفتے پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی کو رمضان کی تعطیلات کے بعد اپریل تک بڑھانا ہے تاکہ فریقین کے مابین دشمنی کے مستقل خاتمے پر مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔

اسرائیل کی جانب سے دو ماہ قبل شروع ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے تین دن بعد، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی فوج اپنے فضائی، زمینی اور سمندری حملوں کو تیز کر رہی ہے اور تمام شہریوں کو غزہ کے جنوبی حصے میں منتقل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کاٹز نے کہا کہ اسرائیل اپنی 'عسکری مہم‘ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک حماس باقی یرغمالیوں کو رہا نہ کر دے اور اس تنظیم کو مکمل شکست نہ ہو جائے۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں رواں ہفتے غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ عہدیدار ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک وِٹکوف کی سیز فائر کی تجویز اور دیگر امور پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد قیدیوں کی رہائی، جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ہے۔

ایک فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مصر نے بھی تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے لیکن حماس نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

اہلکار نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جو اس کے مطابق زیر غور ہے۔

مصر کے سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصر نے امریکہ کی ضمانت کے ساتھ غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی ڈیڈ لائن کے ساتھ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کرنے کی تجویز دی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پر امریکہ نے ابتدائی منظوری کا اشارہ دیا تھا جبکہ حماس اور اسرائیل کی جانب سے ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا جو گزشتہ روز متوقع تھا۔

جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ رواں ماہ کے آغاز میں ختم ہو گیا تھا۔ لیکن اسرائیل اور حماس دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے شرائط پر متفق نہیں ہو سکے جس کے بعد حماس نے مزید یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی اور پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی گئیں۔

کاٹز نے کہا کہ حماس جتنا زیادہ وقت یرغمالیوں کو رہا کرنے میں لگائے گی، وہ اتنا ہی نقصان میں رہے گی۔

یاد رہے کہ حماس نے اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئی تھی، جن میں سے اب بھی 59 حماس کے قبضے میں ہیں۔ ان 59 لوگوں میں سے خیال کیا جارہا ہے کہ 24 ابھی زندہ ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کی ذمہ دار حماس ہے، امریکہ

فلسطین میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 130 فلسطینی ہلاک اور 263 زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق منگل کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے، جو 17 ماہ سے جاری اس مسلح تنازعے میں انسانی جانوں کے ضیاں کے حوالے سے مہلک ترین دنوں میں سے ایک ہے۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے۔

امریکی سفیر ڈوروتھی شی نے یو این کونسل کو بتایا کہ ''غزہ میں جاری جنگ اور لڑائی کے دوبارہ آغاز کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔

اگر حماس گزشتہ ہفتے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ برج پلان کو قبول کر لیتی تو لوگوں کو مرنے سے بچایا جاسکتا تھا۔‘‘

غزہ میں خوراک کی قلت

اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والے ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بس چند دن کا آٹا ہی رہ گیا ہے۔

اس ادارے کے ایک اہلکار سیم روز نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، "ہم لوگوں کی امداد کم کر کے اپنے پاس موجود ‌ذخیرے کو زیادہ سے زیادہ چند دنوں تک چلا سکتے ہیں، لیکن ہم دنوں کی بات کر رہے ہیں، ہفتوں کی نہیں۔

" انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023ء میں تنازعہ کے آغاز کے بعد سے یہ طویل ترین مدت ہے کہ غزہ میں کوئی بھی امدادی سامان نہیں پہنچا۔

اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیا کی ترسیل پر پابندی کے سبب غزہ میں ایندھن اور ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔

سات اکتوبر 2023ء کو حماس اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل کے اندر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 49 ہزار افراد سے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

ر ب/ م ا / ش ر (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کی جانب سے نے کہا کہ کو بتایا بتایا کہ کے مطابق کی رہائی سیز فائر کے لیے

پڑھیں:

حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید

امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔

ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار