اسلام آباد:

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی صادق خان نے دورہ افغانستان میں اہم ملاقاتیں کیں اور مزید شیڈول ہیں۔

محمد صادق خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کابل میں اپنی مصروفیات اور ملاقاتوں کی تفصیل جاری کر دی ہے، جس کے مطابق انہوں نے افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے کابل میں ملاقات کی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ مسلسل مصروفیات اور باہمی فائدہ مند تعلقات کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے، دونوں اطراف سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی مصروفیات اور بات چیت آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

صادق خان نے افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی سے ملاقات کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں، جن سے آج کابل میں ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ راہداری اور رابطے کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ملاقات میں افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔

صادق خان کا کہنا تھا کہ فریقین نے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے علاقائی تجارت اور رابطوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ نے بتایا تھا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارکی ہدایت پر سفیر محمد صادق خان افغانستان کا سرکاری دورہ کررہے ہیں، دورے کا مقصد پاکستان افغانستان دو طرفہ تعلقات پربات چیت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ دورے کے دوران افغان قیادت سے اعلی سطح کی ملاقاتیں کریں گے، جس میں پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور ٹی ٹی پی اور داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر غور کیا جا رہا ہے اور پاکستان ان ملاقاتوں میں افغانستان کی سرزمیں استعمال ہو نے کا بھی معاملہ اٹھا ئے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں سابق امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد نے کابل میں طالبان حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی، اس ملاقات کے نتیجے میں طالبان حکومت نے 65 سالہ امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کیا، جو دو سال سے زائد عرصے سے قید میں تھے اور دوحہ مذاکرات کی سربراہی کرنے والے زلمے خلیل زاد نے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ یہ ایک اچھا دن ہے کیونکہ ہم کابل میں دو سال کی قید کے بعد ایک امریکی شہری کی رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس ملاقات اور امریکی شہری کی رہائی کو طالبان حکومت کی جانب سے امریکا کے لیے خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان حکومت بین الاقوامی تعلقات میں مثبت پیش رفت کی خواہاں ہے، زلمے خلیل زاد کی طالبان حکام سے ملاقات کے سب سے نمایاں نتائج میں ایک امریکی شہری، جارج گلیزمین کی رہائی شامل ہے، جو تقریباً دو سال سے طالبان کی حراست میں تھا اور خلیل زاد کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں اسے آزاد کر دیا گیا۔

امریکی شہری کی رہائی کو طالبان کی طرف سے امریکا کے لیے ایک خیرسگالی کا اقدام سمجھا جا رہا ہے، اس سے طالبان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مزید کیا رعایتیں حاصل کیں لیکن ایک امریکی شہری کی رہائی ایک بڑی سفارتی کامیابی سمجھی جا رہی ہے، اگر مستقبل میں اس ملاقات کے مزید نتائج سامنے آتے ہیں، تو یہ ظاہر ہوگا کہ کیا طالبان اور امریکا کے درمیان مزید کوئی معاہدے یا بات چیت ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی شہری کی رہائی زلمے خلیل زاد طالبان حکومت افغانستان کے امریکا کے کابل میں انہوں نے کیا ہے کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

ریپبلکن امریکی کانگریس مین جیک برگمین نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق برگمین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ اپنے دورہ پاکستان کے بعد وہاں اور امریکا میں رہنماؤں اور کمیونٹیز سے بات چیت کے بعد میں عمران خان کی رہائی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط شراکت داری، جمہوریت، انسانی حقوق اور معاشی خوشحالی جیسی مشترکہ اقدار پر مبنی ہے، آئیے آزادی اور استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔

امریکی میرین کور کے ریٹائرڈ جنرل برگمین اس وقت ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے کانگریس کے دو طرفہ وفد کے حصے کے طور پر پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں ڈیموکریٹ نمائندگان تھامس سوزی اور جوناتھن جیکسن شامل تھے۔

وفد نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے اعلیٰ سطح کی مصروفیات کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی، جس میں علاقائی سلامتی اور دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

سرکاری بیان کے مطابق ان ملاقاتوں میں باہمی احترام پر مبنی امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔

امریکی قانون سازوں نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں اقتصادی تعاون، تعلیمی اقدامات اور موسمیاتی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

تاہم ان مصروفیات کے دوران وفد نے پاکستان کی داخلی سیاست یا عمران خان سے ملاقات میں کسی قسم کی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا تھا۔

کسی بھی سرکاری بیان یا اشاروں سے پتہ نہیں چلتا کہ انہوں نے پاکستان میں رہتے ہوئے عمران کان کی رہائی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • فلسطین اور کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں سرِفہرست ہیں، یوسف ایم الدوبی
  • زمبابوے کی فضائیہ کے کمانڈر کی زیر قیادت وفد کا ایئر ہیڈکوارٹر کا دورہ
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے بعد اہم پیشرفت، فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے