حکومت کی تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ملکی معیشت کے حالات ایسے ہیں کہ فوری طور پر ملازمین کو ریلیف دیا جانا ممکن نہیں
قومی بچت اسکیموں میں 64ارب کی اسلامی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، پارلیمانی سیکرٹری
حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ زیادہ ہونے کو تسلیم کرتے ہوئے اس طبقے کو بھی فوری ریلیف سے معذرت ہی کرلی ہے ، اسی طرح چینی کی گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے الگ الگ قیمتیں مقرر کرنے کی نوید سُنا دی ہے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت ہوا، جس میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بہت زیادہ دباؤ کیخلاف توجہ دلاؤنوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا کافی بوجھ ہے مگر ملکی معیشت کے حالات ایسے ہیں کہ فوری طور پر ملازمین کو ریلیف دیا جانا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ریلوے میں ایک ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جا رہے ہیں، بلوچستان میں ٹرین پر اب 22 سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے ، بولان اور جعفر ایکسپریس کو جلد بحال کیا جائے گا۔شاہد عثمان نے کہا ہے کہ کمیٹی چینی کی کمرشل اور گھریلو الگ الگ قیمتوں کے تعین کے لیے 17اپریل تک کام مکمل کرلے گی۔وزیر مملکت شاہد عثمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی میں ایک سال لگے گا۔ قومی بچت اسکیموں میں اسلامی سرمایہ کاری نہ ہونے کے توجہ دلاؤ نوٹس پر ایوان کو بتایا گیاکہ 64ارب روپے کی اسلامی سرمایہ کاری ہوچکی ہے ۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے، فاروق ستار
ڈاکٹر فاروق ستار - فوٹو: فائلمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے۔
پی آئی بی گراؤنڈ میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اپنی خوشیوں میں ان کو بھی شامل کریں جو ضرورت مند ہیں۔
جنگ میں جو کامیابی حاصل ہوئی اس سے لوگوں کا حوصلہ بڑھا، پوری قوم اس وقت سیسا پلائی دیوار کی طرح بن گئی ہے۔
سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے۔ وہ طبقہ جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو اب ٹیکس دینا ہوگا۔ وڈیروں اور اشرافیہ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں۔
مہنگائی اور بےروزگاری کے خاتمے کےلیے ہم نے شیڈو بجٹ پیش کیا ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکس کو ختم کر کے ہمیں ڈائریکٹ ٹیکس لانا ہوگا۔