رانا ثنا اللہ کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی سےمتعلق نیا بیان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے شہباز شریف کے پاس اختیار ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کرسکیں.
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نےعمران خان پر کڑی تنقید کی، رانا ثنا اللہ نے سوالیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ اگر ان کو جیل میں کوئی سہولت نہیں مل رہی یا ان پر مقدمات درج ہورہے ہیں تو وہ بھی ہماری وجہ سے، جن چیزوں پر بانی پی ٹی آئی کو اعتراض ہے کیا ہم اُن کے بھی ذمہ دار ہیں؟
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
راثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو گھمنڈہے کہ وہ بہت مقبول ہیں مگر ان کی مقبولیت صفر ہے، 1992 سے لے کر 2022 تک نواز شریف کے زیر سایہ ہم نے مذاحمت کی سیاست کی، اس سیاست کا بھی ایک ووٹ ہے، جو مذاحمت کررہا ہوں گا مقبولیت اسی کو ہی ملے گی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا مذاحمت کی سائیڈ عمران خان کے حصے میں ہے، مگر وہ یہ خیال کررہے کہ پتہ نہیں میں خود پاپولر ہوگیا ہوں، جبکہ ایسا نہیں ہے، اس ملک میں نواز شریف سے زیادہ لمبا عرصہ مذاحمت کی سیاسی کسی نے نہیں کی، مذاکرات اس لئے نہیں ہورہے کہ عمران خان ہی سب کو بند گلی میں لے کر گئے ہیں، یہاں جمہوری جدوجہد کی کامیابی ہے،جمہوری جدوجہد کا طریقہ کار یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے لئے ایک ساتھ ٹیبل پر بیٹھنا ہوگا۔
پسوڑی کو ناپسند کرنے والے ہم تنہا نہیں، سنگر کی ماں ہمارے ساتھ ہے
عمران خان کی رہائی کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر وہ 9 مئی کے واقعات کے اوپر سچے دل سے معذرت کریں پھر اُس سے آگےبات بڑھائی جاسکتی ہے،لیکن اگر وہ اب بھی 9 مئی کی سوچ کے اوپر قائم ہیں، 24 اور 26 نومبر کو بھی وہی کوشش کریں گے تو رہائی بہت مشکل ہوگی، اگربانی پی ٹی آئی 9 مئی پر معذرت کر لیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
اسلام آباد:دفاعی تجزیہ کار (ر)میجر جنرل زاہد محمود کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ناک سچویشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لیے، ہندوستان کے لیے یہ پورے خطے کے لیے بہت خطرناک سچویشن ہے، یہ کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں، ریجن ہمارا جب ڈی سٹیبلائز ہو گا تو پورے ورلڈ کی چیزیں ڈی سٹیبلائز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کوئی عام ریجن نہیں ہے یہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے، دو نیوکلیئرکنٹریز ہیں انڈیا، پاکستان، پھر چین یہاں پر ہے، روس یہاں پر ہے تو یہ پورے ریجن کو امپیکٹ کرے گا، انڈیا جو ہے اس وقت اس کو اب بلیم میں اس طرح کرنا چاہوں گاکہ اس نے ایک ہاتھی کاروپ اپنایا ہے یہ تو ایک انسیڈنٹ ہوا ہے، جو ان کا بیسیکلی ایک فیلیئر ہے۔
رہنما تحریک انصاف نیاز اللہ نیازی نے کہاکہ ہمارے پولیٹیکل اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پہ کوئی کمپرومائز نہیں ہے، جہاں تک آپ ٹیررازم کی بات کرتے ہیں تو ہم نے ہمیشہ ہماری گورنمنٹ کے دوران ٹیررازم کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا اور جہاں بھی ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں جہاں بھی دہشت گردی ہو لیکن حکومت وقت کا کام ہوتا ہے فارن پالیسی بنانا اور فارن پالیسی جو گورنمنٹ بیٹھی ہے کی فارن پالیسی کا کیا جواب ہے اس کا جواب راناصاحب دیں گے، ریاست کو بچانا ہم پر بھی اتنا ہی فرض ہے جتنا ان پر ہے ہم اس سے زیادہ آگے جائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں پاکستان کے فارن آفس نے افسوس کا اظہار کیا ہے جو معاملات ہوئے انڈیا کے اندر، وہاں انڈیا کی طرف سے جو ری ایکشن آیا ہے وہ بے جااور غیر ضروری ہے، اگر انڈیا کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں تو ہمیشہ انڈیا نے ایسے ہی کیا ہے، پلوامہ پہ پاکستان پہ انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہم جہاں یہ بے بنیاد الزامات جو انڈیا پاکستان پر لگا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لیکر آئے۔