پنجاب حکومت کا تقابلی جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
تقابلی جائزہ لیں تو پنجاب حکومت کی ’’کارکردگی‘‘ دوسرے صوبوں سے بہتر نظر آئے گی-اس کا سارا کریڈٹ وزیراعلیٰ مریم نواز کو دیں تو کچھ بے جا نہ ہو گا۔مریم نواز نے گزشتہ ایک سال کی کارکردگی اور خدمت کے جذبے سے ثابت کیا ہے کہ صوبے کی وزراتِ اعلیٰ کے لئے ان کا انتخاب درست اور صحیح ہے۔اگرچہ مریم کا نام میاں محمد نواز شریف نے اس منصب (وزیر اعلی) کے لیئے تجویز کیا۔تاہم ویگر مسلم لیگی رہنمائوں کی مشاورت اور تائید بھی اس میں شامل تھی۔میاں محمد نواز شریف نے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف سے جب اس حوالے سے رائے مانگی تو میاں شہباز شریف نے برملا کہا پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لئے مریم ان کا صحیح انتخاب ہیں۔سب جانتے ہیں ایسے سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں ’’سیاست‘‘ دہائیوں سے موجود ہے۔مریم جب لاہور کالج کی طالبہ تھیں انہوں نے میاں محمد نواز شریف(والد) کو صوبے کا وزیر اعلیٰ بنتے دیکھا۔جن سے بہت کچھ سیکھا بھی۔ رموزِ سیاست ایسا معاملہ ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔وقت لگتا ہے اسے سیکھنے اور سمجھنے میں۔مریم کو معلوم ہے سیاست کے اتار چڑھائو کیا ہوتے ہیں۔سیاست میں جہاں بہت اچھے دن آتے ہیں وہاں برے دنوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریم آج ملک کے ایک بڑے صوبے کی وزیراعلیٰ ہیں۔لیکن انہیں پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں سیاسی مخاصمت پر جیل بھی جانا پڑا۔اڈیالہ میں گزرے کئی ماہ پر محیط شب و روز مریم نواز کو ابھی تک نہیں بھولے۔جہاں انہیں ان کے سیاسی مخالفوں نے موت کی چکی میں بند رکھا۔وہاں اور بھی بہت سی ذہنی اذیتیں پہنچائیں۔لیکن کسی ایک لمحے کے لئے بھی ان کے پائے استقلال میں کوئی کمی یا لغزش نہیں آئی۔جیل سے باہر نکلیں تو کندن بن چکی تھیں۔ان کا جذبہ اور ولولے مزید توانا ہو چکے تھے۔مریم نواز ایک ایسی راہ کی مسافر ہیں جہاں دور دور تک ان گنت مسائل ہیں۔صوبے کی وزیراعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں پرعزم رہنا ہے اور ہر مشکل سے گزر جانا ہے۔یہی ان کا یقین اور ایمان ہے۔سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو بھی اس بات پر فخر ہے کہ ایک ایسی بیٹی کے باپ ہیں جنہوں نے کسی مقام پر بھی انہیں شرمندہ نہیں ہونے دیا۔صوبے کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔پنجاب میں ایک سال دورانیہ میں شروع ہونے والے 80 ترقیاتی اور فلاحی منصوبے اس بات کے گواہ ہیں کہ وہ ہر حال میں صوبے کی حالت بدلنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں مریم کے رفقا اور قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کم ہی آرام کرتی ہیں۔کام کی دھن انہیں آرام نہیں کرنے دیتی پنجاب حکومت کا جاری کوئی بھی ترقیاتی یا فلاحی منصوبہ جب اختتام پذیر ہوتا ہے یا اپنے اختتام کی طرف بڑھتا ہے تو بے حد راحت محسوس کرتی ہیں۔پنجاب حقیقت میں آج بہت بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے۔مریم نواز نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے جب صوبے کی باگ ڈور سنبھالی تو مسلم لیگ (ن) کے پہلے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین پنجاب اسمبلی،عوامی و سیاسی حلقوں کو آگاہی دی کہ اگلے پانچ سالوں کے دوران ان کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ صوبے کے نظم و نسق اور ترقیاتی و فلاحی منصوبوں کو لے کر وہ کیسے آگے بڑھیں گی؟ اگرچہ مشکل تھا کہ کم وسائل میں اتنے سارے کام جن کی فہرست انہوں نے پارلیمانی اجلاس میں پیش کی تھی۔ ترجیحات کے مطابق اپنے وقت پر انجام دے پائیں گی۔مگر انہوں نے ایک سال میں ہی ثابت کر دیا کہ ’’عزم‘‘ ہو تو کیا نہیں ہو سکتا۔مریم نے ایک سال میں وہ کر دکھایا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔اسی لئے ہر طرف سے ان کے لئے ستائش کا سلسلہ جاری ہے۔جو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔اس سے پی ٹی آئی میں سخت پریشانی پائی جاتی ہے۔پنجاب کی ایک سالہ کارکردگی سے حریف خوف میں مبتلا اور سخت ہزیمت زدہ ہیں۔پنجاب جیسے بڑے صوبے کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بننا بہت بڑا اعزاز ہے۔مریم نے اپنی کارکردگی سے اپنے انتخاب کو درست بھی ثابت کیا ہے۔ملک کی ترقی و خوشحالی میں پاکستان مسلم لیگ اور میاں محمد نواز شریف کا کلیدی کردار رہا ہے۔یہی نہیں ان کے چچا میاں محمد شہباز شریف جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو اس عہدے کو عوامی خدمت کا رنگ دیا اور خود کو وزیراعلیٰ کی بجائے صوبے کا خادمِ اعلیٰ کہلوانا زیادہ پسند کیا۔اس میں ناز اور فخر محسوس کیا۔ان کے اندازِ خدمت کو ناصرف ملک بلکہ بیرونی دنیا میں بھی سراہا جاتا رہا۔چین، ترکی اور ملائشیا میں شہباز شریف کو ’’شہباز سپیڈ‘‘ کہہ کر یاد کیا جاتا تھا۔مریم بھی چچا ہی کے متعین کردہ راستوں پر گامزن ہیں۔جس میں انہیں اپنے والد کی بھی بھرپور رہنمائی اور سرپرستی حاصل ہے۔وہ چاہتی ہیں پانچ سال بعد جب ان کی حکومت کا دورانیہ ختم ہو،صوبے کے لوگ انہیں ان کی اچھی کارکردگی اور اچھے کاموں کے حوالے سے یاد رکھیں۔پنجاب میں پہلی ایئر ایمبولینس کا اجرا کر کے مریم نے دنیا بھر کے سیاسی و عوامی حلقوں کو سرپرائز دیا ہے۔خدمت کے اس نئے انداز کو صوبے کی بہتری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری ایک تحریر میں اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کرتی ہیں،’’ ہمیشہ ایک ہی جملہ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ بیٹا بڑا ہو گا،باپ کانام روشن کرے گا،لیکن وقت بدل چکا ہے۔ اب بیٹیاں بھی باپ کا نام روشن کر رہی ہیں اور ہر شعبے میں نمایاں اور صف اول کا رول ادا کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔‘‘ مریم نواز کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد پنجاب کی بیٹیوں میں ایک نیا جذبہ اور حوصلہ پیدا ہوا ہے۔جبکہ پنجاب کی ماں، بہنوں، اور بیٹیوں کا مریم نواز کے ساتھ والہانہ اظہار محبت اب کسی سے بھی پوشیدہ نہیں رہا۔مریم نواز آج جس مقام پر ہیں،اس میں اللہ تعالیٰ کے بعد ان کی اپنی محنت، لگن اور جدوجہد شامل ہے۔ مریم نواز کو پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئی، نہ ہی سیاسی منظر نامے پر ان کی مقبولیت کسی کی مرہون منت ہے بلکہ انہوں نے یہاں تک پہنچنے کے لیئے گزشتہ پانچ سے چھ سال کا کٹھن ترین سفر طے کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ وہ ایک ذہین اور بہادر بیٹی ہیں۔ پچھلے دور میں انہیں ہر طرح سے اذیتیں پہنچانے کی کوشش کی گئی ان کا میڈیا ٹرائل کیا گیا۔ ذاتی کردار کشی کے باوجود وہ ہمت نہیں ہاریں۔ نہ گھبرائیں بلکہ اپنے والد کے ساتھ ڈٹ کر اور قدم سے قدم ملا کر کھڑی رہیں۔ اس کا صلہ اللہ تعالیٰ نے انہیں پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی بنا کر دیا۔ پنجاب کے عوام نے بھی انہیں تاریخ کے سب سے بڑے مینڈیٹ سے نوازا اور عزت بخشی۔مریم نواز صوبے کی بہتری کے لئے دن رات کام کر رہی ہیں۔ اپنی تمام تر توانائیاں انہوں نے ترقیاتی اور فلاحی کاموں کے لیئے صرف کر رکھی ہیں۔ ان کی لگن اور حوصلہ دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اگلے چار سالوں میں پنجاب کی تقدیر بدل دیں گی اور 2028ء تک پنجاب ہمیں بہت بدلا ہوا نظر آئے گا۔مریم نواز کامیاب سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت ہی اچھی منتظم (وزیر اعلی) بھی ثابت ہوئی ہیں۔سیاسی حریف بھی کہنے پر مجبور ہیں کہ مریم کی کارکردگی کو جھٹلایا نہیں جا سکتآ۔ پنجاب جتنا بڑا صوبہ ہے اتنے ہی بڑے اس کے مسائل ہیں۔توقع یہی کی جا رہی ہے۔مریم صوبے کی ترقی اور بہتری کے لیئے جو انتھک محنت کر رہی ہیں وہ رنگ لائے گی۔پنجاب ایک نکھرا ہوا، ترقی کرتا خوشحال پنجاب بن جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میاں محمد نواز شریف شہباز شریف مریم نواز ہیں پنجاب انہوں نے پنجاب کی ہے مریم صوبے کی ایک سال کے لیئے کیا ہے کے لئے
پڑھیں:
پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کا افتتاح، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا، مریم نواز
لاہور:پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ کوبلیشن ٹریٹمنٹ کے تحت کینسر کے مریضوں کا 100 فیصد مفت علاج ہوگا، پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ضرورت مند کینسر مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوبلیشن کے نئے اور جدید طریقہ کار کے ذریعے کینسر کے مریضوں کا علاج شروع ہونے پر بے حد خوش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، دورہ چین میں چینی حکومت کے دریافت کرنے پر ہیلتھ کو پہلی ترجیح قرار دیا، دورہ چین میں نمائش کے دوران کوبلیشن مشین دیکھی اور پوری معلومات لی۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام نے کوبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ کے بارے میں پوری بریفنگ دی اور ویڈیو دکھائی، کو-ابلیشن مشین بنانے والی کمپنی سے دورہ چین کے دوران ہی ایم او یو سائن کر لیا تھا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پنجاب نے پاکستان میں کینسر ٹریٹمنٹ ٹیکنالوجی لانے میں لیڈ لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سیلاب متاثرین کیلیے خصوصی امدادی پیکج کا اعلان
مریم نواز نے کہا کہ بھارت سمیت خطے کے کسی بھی اسپتال میں کوابلیشن مشین موجود نہیں، اگر کینسر کے مریض پر پیسے خرچ نہیں کرنے تو کہاں خرچ کرنے ہیں، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ضرورت مند کینسر مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نواز شریف کینسر اسپتال ابھی بن رہا ہے، اس لیے فوری طور پر میو اسپتال میں کوابلیشن ٹریٹمنٹ شروع کیا گیا ہے، نیا طریقہ علاج ہونے کی وجہ سے کامیابی کا تناسب کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ابتدائی طور پر کو-ابلیشن ٹریٹمنٹ کرانے والے کینسر کے پانچ مریض مکمل صحت یاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محمد اصغر جگر کے پیچیدہ کینسر میں مبتلا تھے،60 منٹ میں پروسیجر مکمل ہوا، کامیاب آپریشن پر اللہ کا شکر ادا کیا، کسی کو کینسر ہو جائے تو پوری فیملی خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔
مزید پڑھیں: تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
مریم نواز نے کہا کہ کینسر کا روایتی علاج کرنے پر مریض ذہنی اور جسمانی طور پر ختم ہوجاتے ہیں، والدہ کو کینسر کی تکلیف سے گزرتے ہوئے خود دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران کوابلیشن مشین دیکھ کرپنجاب میں لانے کا عہد کر لیا تھا، کینسر کے مریضوں کو تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لیے میو اسپتال میں فوری طور پر کو۔ ابلیشن سینٹر قائم کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میو اسپتال کو۔ابلیشن سینٹر میں بریسٹ، جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے، کڈنی کینسر کا بھی کو۔ابلیشن ٹریٹمنٹ کیا جائے گا، کو۔ ابلیشن سینٹر میں پتا، بون میرو اور صاف ٹشو کینسر کا علاج جلد شروع کریں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ کو۔ابلیشن مشین سے پانچ لوگوں کا کامیاب علاج حوصلہ افزا ہے، 5 کو۔ ابلیشن مشینیں اور لائیں گے، نشتر ملتان، راولپنڈی اور 3 مشینیں نواز شریف کینسر اسپتال میں نصب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کینسر اسپتال دسمبر میں فعال ہوگا، پہلا یونٹ میں کو۔ ابلیشن سینٹر قائم کریں گے، الٹراساؤنڈ ٹاپ مشین کو۔ابلیشن میں لیکوڈ نائٹروجن سے آئس بال بنایا جاتا ہے، کو۔ابلیشن مشین میں ٹیومر کو منفی198 ڈگری پر فریز کرکے بلڈ سپلائی ختم کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرکزی رہنما پی پی پی کا پنجاب میں سیلاب متاثرین کی مدد پر مریم نواز سےاظہار تشکر
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کو۔ابلیشن مشین میں 80ڈگری پر ہیٹ اپ کیا جاتا ہے، کو۔ابلیشن کے طریقہ علاج سے کینسر کے صحت مند سیل متاثر نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کے لیے تمام سہولتیں اور وسائل مہیا کریں گے، ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی تربیت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کو۔ابلیشن مشین طبی سائنس کی دنیا میں حیران کن انقلابی ایجاد ہے، کو۔ابلیشن سینٹر کے دروازے پنجاب کے عوام کے لیے تو کھلے ہی ہیں، باقی صوبے کے عوام بھی اپلائی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرجری، کیمو تھراپی، ریڈیو تھراپی کے بغیر کینسر کا 60 منٹ میں علاج حیران کن اور خوش آئند ہے۔