بی این پی نے 2024 کی بغاوت کو 1971 کی جنگ آزادی کے مساوی قرار دینے مخالفت کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یعنی بی این پی نے اپنی اصلاحاتی تجاویز قومی اتفاق رائے کمیشن کو پیش کر دی ہیں، جس میں پارٹی نے واضح طور پر جولائی 2024 کی بغاوت کو آئین کے دیباچے میں 1971 کی آزادی کی جنگ کے برابر رکھنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے رکن صلاح الدین احمد کی قیادت میں بی این پی کے وفد نے کمیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر علی ریاض کو اپنی تحریری تجاویز پیش کیں، جس میں آئینی، انتظامی، عدالتی، انتخابی اور انسداد بدعنوانی اصلاحات پر اپنے موقف کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں عوامی لیگ پر پابندی کے مطالبے نے شدت اختیار کرلی
آئین کی تمہید کے حوالے سے کمیشن کی تجویز ایک اہم نزاعی نکتہ ہے، صلاح الدین احمد نے استدلال کیا کہ 2024 کی بغاوت کو 1971 کی جنگ آزادی سے تشبیہ دینا نامناسب ہے، ان واقعات کو الگ سے یا آئین کے شیڈول کے اندر ہی حل کیا جائے، انہوں نے تمہید کو برقرار رکھنے کی بھی وکالت کی جیسا کہ یہ 15ویں ترمیم سے پہلے موجود تھا۔
بی این پی نے اپنی تجاویز میں ریاست کا نام تبدیل کرنے کے کمیشن کی سفارش کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ موجودہ نام کو وسیع پیمانے پر قبول کیا جاچکا ہے جس کی تبدیلی سے کوئی عملی فائدہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ
دوسری جانب بی این پی نے 2 ایوانوں پر مشتمل پارلیمنٹ کے قیام اور خواتین کی مخصوص نشستوں میں اضافے کی حمایت کی ہے، تاہم ان کی جانب سے ان اصلاحات کے طریقہ کار کی تفصیلات پر تحفظات کا اظہار کیا، پارٹی نے الیکشن کمیشن کے اختیارات میں کمی اور قومی آئینی کونسل کے قیام کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین بغاوت بنگلہ دیش بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی پارلیمنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی ریاض شیڈول صلاح الدین احمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بغاوت بنگلہ دیش بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی پارلیمنٹ شیڈول صلاح الدین احمد بی این پی نے بنگلہ دیش
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔