فرانس کا رافیل لڑاکا طیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ماسکو: فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے رافیل لڑاکا طیاروں کے آرڈر بڑھانے کے بیان کے بعد ڈسالٹ ایوی ایشن کے سی ای او نے کہا ہے کہ وہ طیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک بشمول فرانس امریکہ کی سکیورٹی سے دستبرداری اور روسی جارحیت کے پیش نظر دفاعی اخراجات کو بڑھانے اور ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔
میکرون نے منگل کو کہا کہ ’فرانس رافیل آرڈر میں اضافہ کرنے جا رہا ہے۔
ڈسالٹ ایوی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ایرک ٹریپیئر نے کہا کہ کمپنی نے 2020 میں ہر ماہ ایک جنگی طیارے کی پیداوار کو بڑھا کر اسے رواں سال ایک ماہ میں سے زیادہ کر دیا ہے، اور سپلائرز کے ساتھ مل کر پیداوار کو مزید تیز کر رہی ہے۔
انہوں نے لی جرنل ڈو ڈیمانچے اخبار کو بتایا کہ ’ہم اگلے سال ہر ماہ تین طیارے اور 2028-2029 تک ہر ماہ چار طیارے فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ ہم نے صدر کا بیان سنا ہے اور ماہانہ پانچ رافیل بنانے کے امکان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ابھی تک کوئی ٹھوس آرڈر نہیں ہیں، لیکن ہم تیار رہنا چاہتے ہیں۔
ٹریپیئر نے کہا کہ اگر فرانسیسی حکومت نے منظوری دی تو کمپنی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کے آرڈرز پر نظرثانی کرنے والے کسی بھی ملک کو اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہوگی۔
امریکی دفاعی سامان پر زیادہ انحصار کے خدشات کے باعث اس پر نظر ثانی کے باوجود جمعے کو جرمنی نے کہا کہ وہ ایف 35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے پرعزم ہے۔
لیکن کینیڈا نے ٹیرف پر شدید تناؤ اور ٹرمپ کی جانب سے ملک کو الحاق کرنے کی دھمکی کے بعد گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ایف 35 کی ایک بڑی خریداری کا ازسرنو جائزہ لے رہا ہے۔
یہ اعلان پرتگال کی طرف سے اعلان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے کہ وہ بھی ایف 35 لڑاکا طیاروں کی ممکنہ خریداری کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔
ٹریپیئر نے کہا کہ پرتگال ابھی تک ان کی کمپنی تک نہیں پہنچا ہے۔
پچھلے سال فرانس کی فضائیہ کے پاس 108 رافیل جیٹ طیارے تھے اور بحریہ کے پاس 41 تھے۔ وزیر دفاع نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ فضائیہ کو بحرانی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے مزید 20 سے 30 رافیل کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لڑاکا طیاروں کی پیداوار پیداوار کو طیاروں کی نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔