پروفیسر کا انتہائی مہارت کے ساتھ رقص دیکھ کر سب حیران رہ گئے، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بھارت کے شہر بنگلورو کے کالج پروفیسر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ طالب علموں کے سامنے اپنے اندر چھپی ڈانس کی صلاحیتیں دکھا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلورو میں قائم گلوبل اکیڈمی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر پشپا راج نے ایک پروگرام کے دوران طلبا کے ہجوم میں دانس کر کے دکھایا۔
انہوں نے بیٹ باکس مکس گانے پر ہپ ہاپ ڈانس پرفارم کیا جس پر وہاں کھڑے طالب علم اور ساتھی حیران رہے گئے۔
پروفیسر کے ڈانس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر شیئر ہوئی تو یہ وائرل ہوگئی اور پشپا راج کی اس انوکھی حرکت کو تقریبا لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔
اس ویڈیو پر صارفین نے دلچسپ کمنٹس بھی کیے اور دیگر ٹیچرز کو مشورہ دیا کہ وہ بھی پشپا سر کی طرح اپنے اندر چھپی صلاحیتیں دکھائیں۔
View this post on InstagramA post shared by ???????? (@gatalbum)
ویڈیو پر کچھ صارفین نے مزاحیہ تبصرے بھی کیے اور لکھا کہ ٹیچر کو اب باقاعدہ طالب علموں کو ڈانس کی تربیت بھی دینی چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’میں یہ ویڈیو دیکھ کر سمجھ گیا کہ ایک شخص پیدائشی ڈانسر پیدا ہوا اور اُسے زبردستی پروفیسر بنادیا گیا‘۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔