Islam Times:
2025-09-18@10:20:18 GMT

خانہ فرہنگ کراچی کے زیراہتمام خواتین کا دورہ ایران

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

خانہ فرہنگ کراچی کے زیراہتمام خواتین کا دورہ ایران

مشہد مقدس میں منعقد ہونیوالی ورکشاپ میں شریک خواتین سے خانم رستگار نے ٹیم ورک اور عوامی تحریکوں کی اہمیت، خانم حیدری نے اسلام میں خواتین کے مقام اور استاد غلام رضا جلالی نے تمدن نوین اسلامی کے عنوان سے گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنی والی خواتین کے لئے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی کے زیراہتمام اسلامی جموریہ ایران کے تعلیمی و ثقافتی دورے کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستانی خواتین کا گروپ مشہد المقدس پہنچا تو خانم زییب رستگار نے ان کا استقبال کیا۔ کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی مکتب نرجس مشہد میں ورکشاپ منعقد ہوئی۔ ورکشاپ میں شریک خواتین سے خانم رستگار نے ٹیم ورک اور عوامی تحریکوں کی اہمیت، خانم حیدری نے اسلام میں خواتین کے مقام اور استاد غلام رضا جلالی نے تمدن نوین اسلامی کے عنوان سے گفتگو کی۔

 گروپ میں شامل خواتین سے خانہ فرہنگ مشہد کے مسئول آقائی باقری اور حرم امام رضا علیہ السلام میں امور زائرین کے مدیر آقائی محمد علی ذوالفقاری نے بھی خطاب کیا۔ گروپ میں شامل خواتین زیارت امام رضا علیہ السلام سے مشرف ہوئیں۔ مقدس سفر کے اختتام پر گروپ میں شامل خواتین نے اس تعلیمی اور ثقافتی دورے کو خواتین اور برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے خانہ فرہنگ کراچی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت منسوخ
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
  • مظفر آباد، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیراہتمام سیمینار
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ
  • پاکستان اور ایران کے درمیان ڈائریکٹ فلائٹ آپریشن شروع ہوگیا