چند ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوگی، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ خطے میں مہنگی ترین بجلی پاکستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بن چکی ہے لیکن حکومت اضافی وسائل بروئے کار لاتے ہوئے آئندہ چند ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ مہنگی بجلی معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی ہے، بجلی سستی کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی کے ذریعے اضافی رقم حاصل کررہے ہیں۔
علی پرویز ملک کے مطابق معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے حکومت کہیں نہ کہیں سے وسائل اکٹھا کرے گی، اس ضمن میں قیمتوں کو برقرار رکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کے ذریعے جو اضافی وسائل حاصل کیے گئے ہیں، یہ اسی کی طرف ایک چھوٹی سی کاوش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں کمی کے جامع پیکج کا جلد اعلان کیا جائے گا، وزیر اعظم شہباز شریف
’اس خطے کی مہنگی ترین بجلی پاکستان میں ہے، جو بھی اضافی وسائل اکٹھے کیے جائیں گےنہ صرف وہ آخری پیسے تک اور اس سے کئی گنا زیادہ حکومت اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آپ کو بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی فراہم کرے گی۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاور ڈویژن کے امور پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے جامع پیکج تیار کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے پاور سیکٹر میں مزید اصلاحات کرتےہوئے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں مزید ریلیف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی،
مزید پڑھیں: بجلی کے صارفین کو بھاری بلوں کی ادائیگی میں مزید سہولت ملنے کا امکان
وزیراعظم نے شمسی توانائی سے متعلق عوامی ابہام کو حقائق اور اعدادوشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ بجلی کی پیدوار کمپنیوں کے خاتمے سے متعلق تمام قانونی اور دیگر امور جلد طے کرلیے جائیں گے، انہوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل بھی تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے پاورڈویژن، آبی وسائل اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے جامع اور موثر حکمت عملی کے تحت ایک پیکج تیار کیا جارہا ہے، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی پاور سیکٹر پیٹرولیم لیوی شمسی توانائی شہباز شریف علی پرویز ملک قیمتوں وزیر اعظم وزیر پیٹرولیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی پاور سیکٹر پیٹرولیم لیوی شمسی توانائی شہباز شریف علی پرویز ملک قیمتوں وزیر پیٹرولیم بجلی کی قیمتوں میں وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک شہباز شریف کرتے ہوئے
پڑھیں:
امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اربوں پاؤنڈ مالیت کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک میں جدید جوہری توانائی کو فروغ دیا جائے گا۔
الجزیرہ کے مطابق یہ معاہدہ "اٹلانٹک پارٹنرشپ فار ایڈوانسڈ نیوکلیئر انرجی" کے نام سے جانا جا رہا ہے جس کا مقصد نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کو تیز کرنا اور توانائی کے بڑے صارف شعبوں، خصوصاً مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز، کو کم کاربن اور قابلِ بھروسہ بجلی فراہم کرنا ہے۔
اس معاہدے کے تحت برطانیہ کی سب سے بڑی توانائی کمپنی ’سینٹریکا‘ کے ساتھ امریکی ادارے ایکس انرجی مل کر شمال مشرقی انگلینڈ کے شہر ہارٹلی پول میں 12 جدید ماڈیولر ری ایکٹرز تعمیر کرے گی۔
یہ منصوبہ 15 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے اور 2,500 ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی کمپنی ہولٹیک، فرانسیسی ادارہ ای ڈی ایف انرجی اور برطانوی سرمایہ کاری فرم ٹریٹیکس مشترکہ طور پر نوٹنگھم شائر میں چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) سے چلنے والے ڈیٹا سینٹرز تعمیر کریں گے۔
اس منصوبے کی مالیت تقریباً 11 ارب پاؤنڈ (15 ارب ڈالر) بتائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، برطانوی رولز رائس اور امریکی بی ڈبلیو ایکس ٹی کے درمیان جاری تعاون کو بھی مزید وسعت دی جائے گی۔
برطانیہ کے پرانے جوہری پلانٹس فی الحال برطانیہ میں 8 جوہری پاور اسٹیشنز موجود ہیں جن میں سے 5 بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ 3 بند ہوچکے ہیں اور ڈی کمیشننگ کے مرحلے میں ہیں۔
یہ زیادہ تر 1960 اور 1980 کی دہائی میں تعمیر ہوئے تھے اور اب اپنی مدتِ کار کے اختتامی مرحلے پر ہیں۔ موجودہ توانائی صورتحال برطانیہ اپنی بجلی کا تقریباً 15 فیصد جوہری توانائی سے حاصل کرتا ہے جو 1990 کی دہائی کے وسط میں 25 فیصد سے زائد تھی۔
خیال رہے کہ 2024 میں پہلی مرتبہ ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی (ونڈ پاور) نے ملک کا سب سے بڑا بجلی کا ذریعہ بن کر گیس سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو پیچھے چھوڑ دیا تھا جو کُل بجلی کا تقریباً 30 فیصد ہے۔
امریکا کے لیے یہ معاہدہ نہ صرف امریکی جوہری ٹیکنالوجی کی برآمدات کو بڑھائے گا بلکہ برطانوی اور امریکی کمپنیوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بھی مضبوط کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پورے پروگرام سے 40 ارب پاؤنڈ (54 ارب ڈالر) کی معاشی قدر پیدا ہونے کا امکان ہے۔
دنیا بھر میں ایڈوانسڈ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی مانگ 2050 تک تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے۔
امریکا میں بھی جوہری توانائی کی طلب 100 گیگا واٹ سے بڑھ کر 400 گیگا واٹ تک پہنچنے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے جس کے لیے صدر ٹرمپ نے ملک کی جوہری پیداواری صلاحیت کو چار گنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
عالمی اوسط کے مطابق ایک جوہری ری ایکٹر کی تعمیر میں تقریباً 7 سال لگتے ہیں تاہم چین میں یہ مدت پانچ سے چھ سال ہے جبکہ جاپان نے ماضی میں کچھ ری ایکٹرز صرف تین سے چار سال میں مکمل کیے تھے۔