ٹرمپ کا بڑا اعلان: 5 لاکھ تارکین وطن کو 24 اپریل تک امریکا چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت انہیں 24 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امریکی خبر ایجنسی کے مطابق، اس فیصلے کا نشانہ کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہری بنیں گے، جو سابق صدر جو بائیڈن کی امیگریشن اسکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے، خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک کے تارکین وطن کو ملک سے نکالنے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ منگل کو جاری کیے جانے والے صدارتی حکم نامے کے تحت نافذ ہوگا، اور وفاقی رجسٹر میں شائع ہونے کے 30 دن بعد متاثرہ افراد قانونی تحفظ سے محروم ہو جائیں گے۔
صدارتی حکم کے مطابق، اگر ان افراد نے کوئی متبادل امیگریشن اسٹیٹس حاصل نہ کیا تو انہیں 24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا۔
امیگریشن امور پر کام کرنے والی تنظیم ’ویلکم یو ایس‘ نے متاثرہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری طور پر امیگریشن وکیل سے رجوع کریں تاکہ ملک میں رہنے کے لیے کوئی قانونی راستہ تلاش کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ سی ایچ این وی پروگرام کے تحت جنوری 2023 میں ان ممالک کے شہریوں کو ہر ماہ 30 ہزار افراد کو 2 سال کے لیے امریکہ میں قیام کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے اس اسکیم کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس سے ہزاروں خاندان متاثر ہو سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔