واشنگٹن: امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت انہیں 24 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

امریکی خبر ایجنسی کے مطابق، اس فیصلے کا نشانہ کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہری بنیں گے، جو سابق صدر جو بائیڈن کی امیگریشن اسکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے، خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک کے تارکین وطن کو ملک سے نکالنے پر زور دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ منگل کو جاری کیے جانے والے صدارتی حکم نامے کے تحت نافذ ہوگا، اور وفاقی رجسٹر میں شائع ہونے کے 30 دن بعد متاثرہ افراد قانونی تحفظ سے محروم ہو جائیں گے۔

صدارتی حکم کے مطابق، اگر ان افراد نے کوئی متبادل امیگریشن اسٹیٹس حاصل نہ کیا تو انہیں 24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا۔

امیگریشن امور پر کام کرنے والی تنظیم ’ویلکم یو ایس‘ نے متاثرہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری طور پر امیگریشن وکیل سے رجوع کریں تاکہ ملک میں رہنے کے لیے کوئی قانونی راستہ تلاش کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ سی ایچ این وی پروگرام کے تحت جنوری 2023 میں ان ممالک کے شہریوں کو ہر ماہ 30 ہزار افراد کو 2 سال کے لیے امریکہ میں قیام کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے اس اسکیم کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس سے ہزاروں خاندان متاثر ہو سکتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے تحت

پڑھیں:

یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان

یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا:  "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"

کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"

امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔

یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔

انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"


 

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان