آئی پی ایل 2025 میں ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر مہندر سنگھ دھونی نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
آئی پی ایل 2025 میں ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر مہندر سنگھ دھونی نے خاموشی توڑ دی۔
سابق بھارتی کپتان نے کہا اگر میں وہیل چیئر پر بھی ہوا تو میں پھر بھی لیگ کا حصہ بنوں گا۔
چنئی سپر کنگز کے ہمراہ دھونی اپنا 18 واں سیزن کھیلنے جا رہے ہیں وہ پانچ مرتبہ ٹیم کو چیمپئن بنانے والے کپتان بھی رہے ہیں۔ ان کی جگہ اب رتوراج گائیکواڈ کو چنئی سپر کنگز کا نیا کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
2020 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سے ہی دھونی کے آئی پی ایل مستقبل پر افواہیں گردش کر رہی ہیں تاہم ان کا کہنا ہے یہ میری فرنچائز ہے اگر میں وہیل چیئر پر بھی ہوا تو یہ پھر بھی مجھے منتخب کریں گے۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ لیجنڈ سنیل گاوسکر کو یقین ہے کہ دھونی اپنے ناقدین کو بدستور حیران کر سکتے ہیں۔
گاوسکر کا کہنا تھا ہم کیوں ان سے ریٹائرمنٹ کا سوال پوچھ کر انہیں دباؤ کا شکار کرنا چاہتے ہیں جب بھی لوگ ان سے اس بابت سوال کرتے ہیں وہ انہیں غلط ثابت کر دیتے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا