جنوبی کوریا، معزول وزیراعظم ہان ڈک سو قائم مقام صدر کے عہدے پر بحال
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ہان ڈک سو نے گزشتہ برس دسمبر میں مارشل لاء لگانے کی ناکام کوشش کرنے والے سابق صدر یون سک یول کو معطل کبے جانے کے بعد ملک کے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی کوریا کی عدالت نے مواخذے کے شکار وزیرِاعظم ہان ڈک سو کو قائم مقام صدر کے عہدے پر بحال کر دیا۔ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم ہان ڈک سو کے مواخذے کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ملک کے قائم مقام صدر کے عہدے پر بحال کیا ہے۔ہان ڈک سو نے گزشتہ برس دسمبر میں مارشل لاء لگانے کی ناکام کوشش کرنے والے سابق صدر یون سک یول کو معطل کبے جانے کے بعد ملک کے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ بعد ازاں معزول صدر یون سک یول کے خلاف تحقیقات کے لیے 2 خصوصی بل پر دستخط سے انکار پر اپوزیشن نے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کے مواخذے کا بھی اعلان کر دیا تھا۔ اب جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے 8 ججوں میں سے 7 نے ہان ڈک سو کے مواخذے کو مسترد کرنے کے لیے ووٹ دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دسمبر میں ہان ڈک سو کی جانب سے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالنے کے صرف 2 ہفتوں کے بعد اپوزیشن نے ان کے مواخذے کا اعلان کیا تو اس وقت سے جنوبی کوریا کی قیادت نائب وزیرِاعظم چوئی سانگ موک سنبھال رہے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کی کے مواخذے
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1