دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مارچ 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں کریک ڈاؤن میں شدت آنے پر وزٹ ویزہ پر مقیم افراد کو ٹریول ایجنٹس نے خبردار کر دیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ٹریول ایجنٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ دبئی کے حکام نے امارات میں وزٹ ویزے پر کام کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کردیا ہے، اس کی وجہ سے ملک میں زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

سمارٹ ٹریولز کے جنرل مینیجر محفوظ محمد نے بتایا کہ "ہم نے حال ہی میں حکام کی جانب سے متعدد کمپنیوں کا معائنہ کرنے کے بارے میں سنا ہے، معائنے کی ٹیمیں پچھلے کچھ مہینوں میں کئی بار ہمارے آفس کا دورہ بھی کرچکی ہیں کیوں کہ امارات میں وزٹ ویزہ پر کام کرنا غیرقانونی ہے، حکام اب اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہر کوئی قوانین پر سختی سے عمل کرے، ان اقدامات نے وزٹ ویزہ سے زائد افراد کی تعداد کو نصف سے کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جنوری سے ہم نے دیکھا ہے کہ وزٹ ویزے پر زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے"۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ کریک ڈاؤن ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد سے شروع کیا گیا ہے، اس سکیم کے تحت اپنے ویزوں سے زائد قیام کرنے والے یا تو اپنی حیثیت کو قانونی بنا سکتے تھے یا انہیں جرمانے کا سامنا کیے بغیر اپنے آبائی ممالک واپس جانے کی اجازت دی گئی تھی، ستمبر سے دسمبر 2024ء تک جاری رہنے والے اس پروگرام نے ہزاروں لوگوں کو اپنے ویزے کے مسائل حل کرنے میں مدد کی، تاہم ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد حکام نے رواں برس جنوری میں معائنہ مہم کے دوران 6 ہزار سے زائد خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کیا۔

پلوٹو ٹریولز کے بھرت ایڈاسانی نے زور دے کر کہا کہ "متحدہ عرب امارات میں وزٹ ویزہ پر کام کرنا ہمیشہ سے غیر قانونی رہا ہے، اس لیے ہم اپنے صارفین کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے وزٹ ویزہ کی معیاد سے زائدیو اے ای میں قیام نہ کریں کیوں کہ ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد سے معائنے زیادہ کثرت سے ہو گئے ہیں اور سزائیں سخت ہیں، جس کا نتیجہ وزٹ ویزہ پر کام کرنے والوں کو پکڑے جانے پر ملک بدر کرنا ہے"۔

اسی طرح الہند ٹریولز بزنس سینٹر سے تعلق رکھنے والے نوشاد حسن نے بھی بتایا کہ "معافی ختم ہونے کے بعد سے کئی کمپنیوں کا معائنہ کیا گیا، ہم نے سنا ہے کہ کئی کمپنیوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وزٹ ویزہ پر موجود کوئی بھی وہاں کام نہیں کر رہا، یہ یقینی بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے کہ قوانین کی پیروی کی جا رہی ہے، جس سے ہم نے وزٹ ویزہ سے زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی ہے اس لیے اس کا واقعی مثبت اثر ہو رہا ہے"۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے حال ہی میں اپنے قوانین میں ترمیم کرکے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ سیاحتی ویزے پر متحدہ عرب امارات آنے والے افراد کے لیے ایئر ٹکٹ، ہوٹل ریزرویشن اور ایک مخصوص رقم نقد یا اپنے بینک اکاؤنٹس میں کنفرم ہونی چاہیئے، اس طرح کے نئے قوانین اور بڑھتے ہوئے معائنے کے ساتھ وزٹ ویزوں پر ملازمین سے کام لینے والی کمپنیوں کے لیے کارکنوں کا ناجائز فائدہ اٹھانا مشکل ہوگیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات قیام کرنے والے وزٹ ویزہ پر امارات میں کریک ڈاؤن کی تعداد سکیم کے پر کام کے بعد

پڑھیں:

زمین کے ستائے ہوئے لوگ

اونچ نیچ
۔۔۔۔۔۔۔
آفتاب احمد خانزادہ

 

کیر ولین نے کہا ہے ” کوئی بھی اس کہانی کا انجام نہیں جانتا یہ کہانی جو آپ کی زندگی کی کہانی ہے لیکن اس کا انجام کیا ہے اس کا
انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کیا کررہے ہیں اور کیسے شب و روز گزار رہے ہیں ” ۔ فرانز فینن بیسو ی صدی کا ایک ایسا نفسیا تی معالج،
فلاسفر اورسر گر م سیاسی کارکن تھا جس کی ذات سے ایک بڑی تعدا د میں سیاسی لیڈروں اور انقلابی تحریکوں نے استفادہ کرتے ہوئے
اپنے علاقوں اور ملکوں میں انقلاب کی آبیا ری کی ہے اس کی کتاب ”زمین کے ستا ئے ہوئے ” تمام دنیا کے انقلابیوں کے لیے بائبل کا
درجہ رکھتی ہے ۔یہ کتاب 18 زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے ۔صرف انگریزی زبان میں اس کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں ۔ اس کتاب کا دیبا چہ مشہور فلسفی ژاں پال سارتر نے لکھا ہے ۔فینن اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ ہم مقامی آبادی کو ہر شہر میں دو حصوں میں
تقسیم کیا ہوا دیکھتے ہیں۔ اول ! ایک ایسا علاقہ جو امیر کامیاب اور بارسو خ لوگوں کی رہائش گاہ ہوتی ہے ۔جہاں خود غیر ملکی حاکم بھی
رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ دوم ! غرباء مجبور اور محکوم مقامی لوگوں پر مشتمل خستہ حال آباد ی۔ ان حالات میں معاشی بنیادوں پر انسانوں کی
طبقاتی تقسیم ازخود نسلی مسائل کو جنم دیتی ہے ۔ فینن کا خیا ل ہے کہ ظالم اپنے جبر کو قابل قبول بنانے کے لیے اکثر مذہب کا سہارا لیتا ہے۔
خدا کے نام پر نسلی امتیا ز کو قدرت کا قانون کہہ کر وہ اپنی خو د ساختہ فوقیت کو قانونی رنگ پہنا لیتاہے اور غریب عوام کو یہ چکمہ دینے میں
کامیاب ہوجاتا ہے کہ خدا دنیا وی آسائشوں کو پسند نہیں کرتا اور اس کی رضایہ ہی ہے کہ جنت میں غریبوں کا مستقل ٹھکانہ ہو۔لیکن
انقلابی دنیا میں رہتے ہوئے جنت کے مزے لوٹنا چاہتے ہیں۔ وہ کسی تصوراتی جنت کے بجائے حقیقت کا سامنا کر نا چاہتے ہیں ۔وہ
احمقوں کی جنت میں رہنے کے بجائے زمین کے دکھ اورسکھ کو ترجیح دیتے ہیں۔ فینن ہمیں بتا تا ہے کہ نو آبادیاتی طاقتیں ایسی زبان
استعمال کرتی ہیں جس میں مقامی لوگ جانور، درندوں اور غیر مہذب افراد کی طرح جانے پہنچانے جاتے ہیں۔ وہ مقامی لوگوں کے
لباس ، روایات اور مذہب کا مذاق اڑاتے ہیں۔ان کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ مقامی آبادکی تضحیک کی جائے اور انہیں غیر انسانی
ثابت کیاجائے ۔نوآبادیاتی طاقتیں ایسا رو پ دھار لیتی ہیں جیسے وہ مقامی لوگوں کو مذہب یا جمہوریت کے نام پر ان کی سیاسی اور
روحانی اصلاح کا بیٹر ا اٹھائے ہوئے ہیں ۔ان کا یہ رویہ مقامی لوگوں کے لیے نا راضگی اور جھنجھلا ہٹ کا سبب بنتاہے اورپھر یہ ہی
ناراضگی بتدریج نفرت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور پھر جب وہ آزادی کی جدو جہد میں شریک ہوتے ہیں تو یہ ہی نفرت بدلے کی آگ
میںبہہ نکلتی ہے اور پھر کئی دہائیوں اور صدیوں سے جمع غصے کا لا وا ایک بھیانک تشدد کا روپ دھا رلیتا ہے اور اس آگ میں زبان ، کلچر ،
مذہب غرض یہ کہ طاقت کے نام پر تھو پی گئی ہر روایت بھسم ہوجاتی ہے۔ اس طرح عوام ان زیادتیوں کا حساب چکتا کردیتے ہیں۔فینن
کا خیال ہے کہ مقامی لوگوں کی یہ بغاوت بتدریج انقلاب کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور سیاسی شعور کے ادراک کے ساتھ ساتھ وہ اپنے
علاقے اور عوام کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیا ر ہو جاتے ہیں۔ وہ ایک خو ش آئند مستقبل کے لیے اپنے آج کو دائو پر لگا دیتے
ہیںکیونکہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف پر مبنی سماج کاقیام چاہتے ہیں ۔مقامی بستیوں کے مجبور و محکوم لوگ جن کی
ہڈیوں میںغصے کا لاوا دہک رہا ہوتا ہے، سب سے پہلے اپنے ہی لوگوں پر اپنے غصے اور برتری کی دھا ک بٹھانا چاہتے ہیں۔یہ وہ وقت
ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے کی سر پھٹول میں مشغو ل ہوتے ہیں۔
فینن اس جھنجھلا ہٹ اور غصے کو سمجھنے میں قاری کی مدد کرتے ہیں اور وضاحت کرتے ہیںکہ کس طرح یہ نفرت جذباتی اور سماجی طور پر
داخلی رخ اختیا ر کرلیتی ہے اور بالا خر جب یہ نفرت ظالم کے خلا ف تشدد کی شکل اختیا ر کرتی ہے تو مظلوم اپنے منفی جذبات کے زیر اثر لا
شعوری طورپر اس جلاد کا روپ دھا رلیتا ہے جو کسی وقت ظالم کا حقیقی روپ تھا ۔مقامی باشندے دبے اور پسے ہوئے انسان ہوتے ہیں
جن کا ایک ہی سپنا ہوتاہے کہ کسی طوروہ ظالم کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کریں ۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آج پاکستان میں بھی وہ ہی
حالات پیدا ہو چکے ہیں جس کا ذکر فینن نے اپنی کتا ب میں کیا ہے ؟ فرق صرف اتنا سا ہے کہ ہمار ے موجودہ حالات کے ذمہ دار ہم
خود ہی ہیں نہ کہ کوئی غیر ملکی نوآباد یاتی طاقت۔ کیا آج ہر عام پاکستانی کی ہڈیوں میں غصے کا لاوا نہیں پک رہا ہے؟ کیا آج ہر عام
پاکستانی اپنے ساتھ ہونے والی ناانصا فیوں اور ظلم کی وجہ سے نفرت کی آگ میں نہیں سلگ رہا ہے؟ کیا یہ بھی سچ نہیں ہے کہ کئی دہائیوں
سے جمع غصے کا لاوا ایک بھیانک تشدد کا روپ دھار چکا ہے ؟کیا عام لوگ چھوٹے چوروں اورلٹیروں کے خلاف اپنی عدالت لگا کر انہیں
سزائیں نہیں دے رہے ہیں ؟کیا 25کروڑ عوام اپنے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں کا حساب چکتا کرنے کا نہیں سو چ رہے ہیں؟
کیا وہ طاقت کے زور پر تھوپی گئی ہربوسید ہ روایت کو بھسم کرنے کا ارادہ نہیں کررہے ہیں؟ کیاپاکستان میں بہت جلد ایک نیا سورج نہیں
اگنے والا ہے ؟کیا نئے پاکستان کا جنم نہیں ہونے والا ہے؟ معصوم انسانوں کا معاشی استحصال کر نے والوں ان پر ظلم کے پہاڑ ڈھانے
والوں ان کی زندگیو ں میں زہر گھولنے والوں ان کے آنگنوں میں ذلت بھر نے والوں انہیں جنت کے نام پر بہلانے پھسلانے والوں
مذہب کی آڑ میں انہیں تقسیم کرنے والوں انہیں بے وقوف بنا کر اپنا الوسیدھا کرنے والوں معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے والوں کیاتم امید
رکھتے ہو کہ جب معصوم لوگوں کی محصو ر آوازیں آزاد ہونگیں تو وہ تمہاری شان میں قصیدے کہیں گی ؟جب صدیوں سے سِیے ہوئے
ہونٹ کھلیں گے تو وہ کیا تمہاری تعریف کر یں گے؟ جب ان کے سر جنہیں تم نے زمین تک جھکا رکھا تھا اٹھیں گے تو ان کی آنکھوں میں
تحسین و آفرین کی شمعیں جلیں گی؟ جب عام لوگ اپنی جھکی ہوئی کمروں کو سیدھا کرکے کھڑے ہونگے اور تمہاری طرف دیکھیں گے تو تم
ان کی آنکھوں سے نکلتے ہوئے شعلوں کو خود دیکھ لوگے تو پھر یاد رکھنا تمہیں پناہ کی کوئی جگہ نصیب نہیں ہوگی ۔ اور نہ ہی تمہیں معافی مل
سکے گی۔ یہ بات بھی اچھی طرح سے یاد رکھنا کہ اب وہ دن دور نہیں ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے عراق جانے والے مرد زائرین پر سخت شرائط عائد
  • عراق جانیوالے زائرین کیلئے بغداد نے ویزہ پالیسی بدل دی
  • عراق، زیارات کیلئے 50 سال سے کم عمر اکیلے مردوں کو ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • اسلام آباد: ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، 280 مقدمات درج
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • پنجاب بھر میں گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن، 106 گرفتار، ہزاروں پر جرمانے
  • لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ون وے خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 249 مقدمات درج