اگر تعلیمی نظام پر آر ایس ایس کا قبضہ ہوگیا تو یہ ملک تباہ ہوجائیگا، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ "انڈیا اتحاد" کی پارٹیوں میں نظریات اور پالیسیوں میں تھوڑا سا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن وہ ملک کے تعلیمی نظام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کے روز آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آر ایس ایس نے بھارت کے تعلیمی نظام پر مکمل طور پر قابو پالیا تو یہ ملک تباہ ہوجائے گا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ "انڈیا اتحاد" کی پارٹیوں میں نظریات اور پالیسیوں میں تھوڑا سا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن وہ ملک کے تعلیمی نظام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ راہل گاندھی نے انڈیا اتحاد سے منسلک طلبہ تنظیموں کی طرف سے نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف منعقدہ احتجاج کے دوران کہا "ایک تنظیم ملک کے مستقبل اور تعلیمی نظام کو تباہ کرنا چاہتی ہے، اس تنظیم کا نام ہے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ"۔
انہوں نے کہا کہ اگر تعلیمی نظام ان کے ہاتھ میں چلا گیا، جو حقیقت میں آہستہ آہستہ جا رہا ہے، تو یہ ملک تباہ ہو جائے گا۔ کسی کو نوکری نہیں ملے گی اور ملک ختم ہو جائے گا۔ جنتر منتر پر منعقدہ اس احتجاج میں راہل گاندھی نے مزید کہا کہ طلبہ تنظیموں کو تمام طلباء کو یہ بتانا چاہیئے کہ ہندوستانی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پر آر ایس ایس کا غلبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں آر ایس ایس کی سفارش پر ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کی جائے گی۔ ہمیں اسے روکنا ہوگا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں مہاکمبھ پر بات کی، لیکن انہیں اس کے ساتھ ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی کے بارے میں بھی بات کرنی چاہیئے تھی۔ راہل گاندھی نے کہا مودی بے روزگاری، مہنگائی اور تعلیمی نظام کے بارے میں ایک لفظ نہیں بولتے، ان کا ماڈل تمام وسائل اڈانی اور امبانی کے حوالے کرنا اور اداروں کو آر ایس ایس کے حوالے کرنا ہے۔ راہل گاندھی نے احتجاج کر رہے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا "آپ انڈیا بلاک کے طالب علم ہیں، ہمارے نظریات اور پالیسیوں میں کچھ اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ہم ملک کے تعلیمی نظام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے، ہم مل کر اس لڑائی کو لڑیں گے اور آر ایس ایس کو پیچھے دھکیل دیں گے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے تعلیمی نظام پر راہل گاندھی نے آر ایس ایس نے کہا کہ ملک کے
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔