بی جے پی جھوٹ پھیلا کر کانگریس کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے، ڈی کے شیوکمار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ شیوکمار نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی آئین میں تبدیلی کرکے کرناٹک میں مسلمانوں کیلئے سرکاری ٹھیکوں میں 4 فیصد ریزرویشن فراہم کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دعوؤں کو کرناٹک کے نائب وزیراعلٰی ڈی کے شیوکمار نے مسترد کر دیا ہے کہ انہوں نے آئین میں ترمیم کرکے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے بارے میں بات کی تھی۔ شیوکمار نے کہا کہ ان کے بیانات کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے، انہوں نے کبھی بھی اس طرح کی کوئی تجویز نہیں دی۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان کی بات چیت کا مقصد سماجی انصاف اور سب کے لئے مساوی مواقع کو یقینی بنانا تھا، نہ کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان کے خلاف "بے شرمی اور کھلم کھلا جھوٹ" بول رہی ہے تاکہ کانگریس پارٹی اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ شیوکمار نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی آئین میں تبدیلی کر کے کرناٹک میں مسلمانوں کے لئے سرکاری ٹھیکوں میں 4 فیصد ریزرویشن فراہم کرے گی۔ اس دعوے کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر کیرن رجیجو نے ایوان میں سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کا یہ کہنا کہ وہ آئین کو تبدیل کریں گے تاکہ مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن دیا جا سکے، ناقابل قبول ہے۔ رجیجو نے شیوکمار کا نام لئے بغیر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کانگریس سے وضاحت طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس بابا امبیڈکر کی تصویر اور آئین کی کاپی جیب میں رکھ کر ڈرامہ کرتی ہے لیکن ان کے عمل اس کے برعکس ہیں۔
اس دوران کانگریس لیڈر نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ مایوسی کے عالم میں جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ شیوکمار نے کہا کہ مایوس بی جے پی، اس کی ریاستی اور مرکزی قیادت اور اس کے مرکزی وزیر کیرن رجیجو مجھے اور کانگریس پارٹی کو بدنام کرنے کے لئے جھوٹے بیانات منسوب کر رہے ہیں۔ شیوکمار نے مزید کہا کہ ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ان کا مقصد کبھی بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنا نہیں تھا۔ انہوں نے وضاحت دی کہ وہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور انہیں آئین کی اہمیت کا بخوبی علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ مختلف عدالتی فیصلوں کے بعد کئی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ آئین میں ترمیم کی تجویز دے رہے ہیں۔
وہیں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے ایوان کی کارروائی کے دوبارہ ملتوی ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے ایوان کو چلنے نہ دینے کا من بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے وہ کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ کر ہنگامہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ایوان کے لیڈر اور مرکزی وزیر جگت پرکاش نڈا نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ آئین کو "ٹکڑوں میں بانٹ" رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امبیڈکر نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں ہوگا، جو کہ آئین کا ایک تسلیم شدہ اصول ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ شیوکمار نے اپنے موقف پر ڈٹ کر کہا کہ وہ آئین کا احترام کرتے ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شیوکمار نے کہا کانگریس پارٹی کہ کانگریس کہا تھا کہ کہ وہ آئین بی جے پی اور ان
پڑھیں:
مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے نئے انوائرمنٹ ایکٹ سمیت مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا مؤقف تھا کہ انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر انتظامی ہدایات مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔
’آپ سیکریٹریز کو جتنی مرضی ہدایات دے دیں، انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر سموگ پر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم اور بنیادی ایشو ہے، جسے آئینی تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نئے ایکٹ کی کمپوزیشن پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسی کمپوزیشن پر مبنی آئینی ترمیم کا مطالبہ بھی پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔
’پی ایل جی او کا ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ اس نے مقامی حلقوں کو طاقت دی، چاہے اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ لیکن جب تک آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون فائدہ نہیں دے سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قانون بنایا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کردی۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
’یہ بحث قانون کی نہیں، آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاق کی حکومت کیسی ہوگی، اسی طرح مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں ایک تیسرا باب شامل کیا جانا چاہیے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے اس بات کو ’آئینی جرم‘ قرار دیا کہ اب تک آئین میں مقامی حکومتوں سے متعلق تیسرا باب شامل نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق، یہ جرمِ ضعیفی ہے جو گزشتہ پچاس برس سے دہرایا جا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم نے 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے، لیکن یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کی اکثریت مقامی حکومت میں نہیں آتی تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ’یہ تعطل ختم کرنے کے لیے آئینی تحفظ ضروری ہے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی حالیہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کی مخالفت کسی جماعت نے نہیں کی۔
مزیدپڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے
’یہ قرارداد 81 ارکان پر مشتمل کاکس سے آئی جس میں اپوزیشن بھی شامل تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ جب یہ کاکس بنایا جا رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن اس وقت بھی انہوں نے واضح کیا تھا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر مل کر کام کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی تحفظ اسپیکر انوائرمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی پی ایل جی او تحریک انصاف سموگ کاکس مسلم لیگ ن مقامی حکومت ملک محمد احمد خان