جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی اب یورپ کا سب سے بیش قیمت کاروباری ادارہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) جرمنی کے مالیاتی اور کاروباری مرکز فرینکفرٹ سے پیر 24 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فرینکفرٹ اسٹاک ایکچینج میں آج ایس اے پی (SAP) کے حصص کی قیمتوں میں اتنا اضافہ دیکھنے میں آیا کہ اس سافٹ ویئر کمپنی حصص کی مجموعی کاروباری مالیت بڑھ کر 314 بلین یورو یا 341 بلین امریکی ڈالر سے بھی زیادہ ہو گئی۔
اس کے برعکس ڈنمارک کی بہت بڑی فارماسیوٹیکل کمپنی نووو نارڈسک کی مجموعی مالیت اس کے حصص کی قیمتوں کی بنیاد پر 310 بلین یورو ریکارڈ کی گئی اور یوں ایس اے پی اس ڈینش کمپنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اب یورپ کی سب سے بیش قیمت کاروباری کمپنی بن گئی ہے۔
ایس اے پی کی جدت پسندیایس اے پی کے صدر دفاتر جنوب مغربی جرمنی کے چھوٹے سے شہر والڈورف میں ہیں اور اس کاروباری ادارے نے حالیہ کچھ عرصے میں دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں بے تحاشا ترقی کے پیش نظر اپنے کلاؤڈ بزنس کو جو بروقت وسعت دی تھی، اس سے اسے بہت زیادہ کاروباری فائدہ ہوا۔
(جاری ہے)
اس جرمن سافٹ ویئر ادارے کے برعکس ڈینش کمپنی نووو نارڈسک (Novo Nordisk)، جس کی کاروباری قدر گزشتہ برس جون میں اپنی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی تھی، پچھلے سال کے وسط سے اب تک اپنی تقریباﹰ نصف قدر کھو چکی ہے۔
جون 2024ء میں ڈنمارک کے اس دوا ساز ادارے کی مجموعی کاروباری مالیت اس ایک نئی دوائی کی وجہ سے بہت زیادہ ہو گئی تھی، جسے جسمانی وزن کم کرنے میں مدد دینے والی ایک نئی دوا کے طور پر ایک بہت بڑی پیش رفت قرار دیا گیا تھا۔
عالمی سطح پر بہت بڑی بڑی کمپنیوں کی درجہ بندی میں امریکی اداروں کا غلبہجرمنی کی ایس اے پی اب یورپ کی سب سے بڑی کاروباری کمپنی تو بن گئی ہے، لیکن عالمی سطح پر بہت بڑے بڑے کاروباری اداروں کی اسٹاک مارکیٹ میں مالیت کی سطح پر درجہ بندی میں آج بھی امریکی اداروں کا غلبہ ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی آڈٹ اور کنسلٹنسی فرم ای وائی (EY) کے مطابق 2024ء میں دنیا بھر کی 100 سب سے بڑی لسٹڈ کمپنیوں میں صرف تین جرمن کمپنیاں شامل تھیں۔
یہ تین جرمن کاروباری ادارے ایس اے پی، سیمنز اور ڈوئچے ٹیلیکوم تھے۔ای وائی کے جائزے کے مطابق گزشتہ برس دنیا کی ان سو سب سے بڑی اور بیش قیمت لسٹڈ کمپنیوں میں سے 62 کے صدر دفاتر امریکہ میں تھے۔
م م / ش ر (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس اے پی
پڑھیں:
امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ