ملک میں بیروزگاری کی شرح سنگین، 16 ہزار اسامیوں کے لیے 8 لاکھ سے زیادہ درخواستیں جمع
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ملک میں بے روزگاری کی شرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کہیں پر کوئی آسامی مشتہر ہوتی ہے تو امیدواروں کی لائن لگ جاتی ہے۔
ایسی ہی ایک خبر صوبہ خیبرپختونخوا سے سامنے آئی ہے جہاں محکمہ تعلیم کی 16 ہزار 454 آسامیوں کے لیے 8 لاکھ 66 ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ
سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی نے درخواستوں کی تفصیلات جاری کی ہیں، جس کے مطابق محکمہ تعلیم کی آسامیوں کے لیے 3 لاکھ 95 ہزار خواتین اور 4 لاکھ 70 ہزار مردوں نے درخواستیں جمع کرائیں۔
رپورٹ کے مطابق درخواستیں دینے والوں میں 406 پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز، 7ہزار 161 معذور اور 4 خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔
محکمہ تعلیم کی اسامیوں کی تمام درخواستیں سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی ایٹا کے پاس جمع کرائی گئی ہیں۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایٹا کے مطابق جمع شدہ درخواستوں سے متعلق 3 مراحل پر مشتمل طریقہ کار اپنایا جائےگا، اسکرین ٹیسٹ کے بعد کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ اور آخر میں کوالٹی چیکنگ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں بڑھتی مہنگائی کے ساتھ پاکستان میں بے روزگاری کا گراف کہاں پہنچ گیا؟
عادل سعید صافی نے کہاکہ عید کے فوراً بعد اسکریننگ ٹیسٹ کا آغاز ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایٹا ایگزیکٹو ڈائریکٹر بے روزگاری خیبرپختونخوا درخواستیں شرح سنگین عادل سعید صافی محکمہ تعلیم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹر بے روزگاری خیبرپختونخوا درخواستیں شرح سنگین عادل سعید صافی محکمہ تعلیم وی نیوز محکمہ تعلیم بے روزگاری کے لیے
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔