پاکستانیوں کا دورہ اسرائیل صیہونی میڈیا پر چھارہا ہے، تصدیق نہیں ہوئی کس پاسپورٹ پر گئے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ، اسرائیل ہیوم اور دیگر ذرائع کے مطابق 11؍ پاکستانی شہریوں پر مشتمل ایک وفد نے مارچ کے وسط میں اسرائیل کا دورہ کیا۔
اس وفد میں صحافی، دستاویزی فلم ساز، اور سول سوسائٹی کے رہنما شامل تھے، جنہوں نے اسرائیل کے ہولو کاسٹ میوزیم، 7؍ اکتوبر 2023ء کے حملوں کے مقامات اور دیگر اہم تاریخی و ثقافتی مقامات کا دورہ کیا۔ یہ دورہ شراکہ نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم نے ترتیب دیا، جو مشرق وسطیٰ میں مکالمے اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے۔
اس پروگرام کا مقصد عرب اور مسلم دنیا میں رواداری کو فروغ دینا تھا۔ پاکستانی صحافی سبین آغا، جو اس وفد کا حصہ تھیں، نے دی میڈیا لائن کو بتایا کہ انہوں نے اسرائیل کے بارے میں پاکستان میں رائج تنازع پر مبنی بیانیہ سے ہٹ کر وہاں کی ثقافت اور لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا، میں نے دیکھا کہ اسرائیلی لوگ بھی ہماری طرح عام انسان ہیں، جن کی اپنی تہذیب، ثقافت، اور تاریخ ہے۔ میں جاننا چاہتی تھی کہ اسرائیل نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا۔
یروشلم پوسٹ نے دورہ کرنے والے پاکستانیوں کانام ظاہر نہ کرتے ہوئے لکھا کہ نامعلوم پاکستانی صحافی “بی” نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اسرائیل اور یہودیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے، لیکن مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ کی وجہ سے ایسا کرنے سے گھبراتی ہے۔
“یہ لوگ زیادہ طاقتور ہیں اور زیادہ تر اوقات اپنی شرائط پر حکومت کو مجبور کرتے ہیں،” ۔ نامعلوم پاکستانی نیوز پروڈیوسر “بی” نے مزید کہا کہ اگر سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لے آتا ہے تو پاکستان بھی اپنے رویے میں نرمی لا سکتا ہے ۔
سبین آغا نے کہا کہ اگر سعودی عرب جیسے ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرتے ہیں، تو پاکستان کے لیے بھی یہ آسان ہو سکتا ہے۔یاد رہے شراکہ کے تحت پہلے بھی پاکستانی وفد اسرائیل کادورہ کرچکا ہے۔2020ء میں اسرائیل ہیوم نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے ایک مشیر نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
مشیر نے دورے کی تردید کی تھی۔ عرب نیو ز کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے 20 مارچ کو ایک بیان جاری کیا کہ وہ اس دورے کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہی ہے اور اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ وفد کے ارکان نے کس پاسپورٹ پر سفر کیا۔ ترجمان شفقت علی خان نے کہا، پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے ساتھ کا دورہ نے کہا
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔