اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
غزہ: اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے، جس میں ایک غیر ملکی اہلکار ہلاک اور پانچ شدید زخمی ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کے مطابق، 19 مارچ کو دیر البلح میں اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر ہونے والا حملہ اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری کا نتیجہ تھا۔
اسرائیلی فوج نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ میڈیا غیر مصدقہ خبروں پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ تاہم، اقوام متحدہ نے حملے کی مکمل تحقیقات کے بعد اسرائیل کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے غیر ملکی عملے کی عارضی واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی حالیہ بمباری میں غزہ میں 700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 400 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ حماس کے مطابق، اس کے کئی اعلیٰ رہنما بھی ان حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔