تازہ ترین ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ کے مطابق، امریکا انفرادی سطح پر خوشحالی کی سب سے کم درجے پر آچکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کی بڑی وجہ امریکیوں کے اکیلے کھانا کھانے میں اضافہ ہے۔ 

2012 میں خوشحالی کی فہرست میں 11 نمبر  سے 24 ویں نمبر پر آتے ہوئے، امریکا نے انفرادی طور پر خوشحالی میں نمایاں کمی دیکھی ہے۔ 

اس گراوٹ کا ایک بڑا سبب اکیلے کھانا کھانا ہے جس میں گزشتہ دو دہائیوں میں 53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

2023 میں چار میں سے ایک امریکی نے سروے سے ایک دن پہلے اپنا دن بھر کا کھانا اکیلے کھانے کی اطلاع دی۔

رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ سماجی تنہائی، خاص طور پر کھانے کے دوران، بہبود کی نچلی سطح سے منسلک ہے۔

رپورٹ میں امریکا میں ’مایوسی کی موت‘ کے نام سے ایک پریشان کن رجحان کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں خودکشیاں اور منشیات کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔ 

محققین کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ اور تنہائی کے بڑھتے ہوئے احساسات سے عوام کی خوشیوں میں کمی آ رہی ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) دنیا بھر میں ہونے والے مسلح تنازعات میں بیشتر ہلاکتیں کلسٹر بموں سے ہوئی ہیں۔ یوکرین کی جنگ میں مسلسل تیسرے سال ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی سب سے بڑی تعداد انہی بموں کا نشانہ بنی جبکہ شام اور یمن میں ہلاکتوں کا بڑا سبب بھی یہی اسلحہ تھا۔

سول سوسائٹی کے اقدام 'کلسٹر مونیشن مانیٹر' کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، فروری 2022 میں یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد 1,200 سے زیادہ لوگ کلسٹر بموں کا نشانہ بننے سے ہلاک و زخمی ہوئے ہیں تاہم، حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور درست اعدادوشمار سامنے آنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

Tweet URL

رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم کی سربراہ لورین پرسی نے جنوب مشرقی ایشیا کے ملک لاؤ کو کلسٹر بموں سے آلودہ سب سے بڑا ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں ان بموں سے ہزاروں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

یہ بم پھٹنے سے کئی طرح کے زہریلے مواد وسیع علاقے میں پھیل کر تباہی مچاتے ہیں۔کلسٹر بموں کا وسیع استعمال

اقوامِ متحدہ کے شعبہ تخفیفِ اسلحہ میں تحقیقاتی ادارے (یو این آئی ڈی آئی آر) کی معاونت سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں اسرائیل کے اس الزام کا حوالہ بھی شامل ہے کہ رواں سال جون میں ایران نے اس پر بیلسٹک میزائل حملے میں کلسٹر مواد استعمال کیا جبکہ غزہ اور جنوبی لبنان میں بھی ان ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میانمار میں فوجی حکومت نے اس وقت جاری خانہ جنگی کے دوران مقامی طور پر تیار کردہ کلسٹر بموں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے جو فضا سے گرائے جاتے ہیں۔

مانیٹر کے تحقیقی ماہر مائیکل ہارٹ نے بتایا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں سکول بھی ان حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ اسلحہ ریاست چِن، رخائن، کاچن اور سائیگون خطے میں استعمال ہوتا رہا ہے۔

بچوں کا نقصان

ذیلی ہتھیار جنہیں بم لیٹس بھی کہا جاتا ہے، دھماکوں کے اثر، اپنی آگ لگانے کی صلاحیت اور ٹکڑوں کے پھیلاؤ کے ذریعے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس بم کے ایک ہی حملے میں اس کے ہزاروں ٹکڑے سیکڑوں مربع میٹر رقبے پر پھیل جاتے ہیں۔

یہ بم فضا اور زمین سے داغے جا سکتے ہیں اور انہیں بکتر بند گاڑیوں، جنگی سازوسامان اور فوجی اہلکاروں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاہم، لورین پرسی کے مطابق، کلسٹر بموں کے استعمال سے بڑا نقصان شہریوں کا ہی ہوتا ہے۔

2024 میں بھی ان بموں سے ہونے والے جانی نقصان میں بچوں کا تناسب زیادہ (42 فیصد) تھا کیونکہ بچے عموماً ان بم لیٹس کو دلچسپ اور کھلونوں جیسا سمھجتے ہیں یا کھیل کے دوران، سکول جاتے ہوئے یا کھیتوں میں کام کرتے وقت یہ بم ان کے ہاتھ لگ کر پھٹ جاتے ہیں۔

بارودی مواد کی صفائی کا مسئلہ

امدادی وسائل میں آنے والی کمی سے بھی کلسٹر بموں سے متاثرہ ممالک پر منفی اثر پڑا ہے۔

مانیٹر کی اعلیٰ سطحی محقق کیٹرین ایٹکنز نے بتایا ہے کہ افغانستان، عراق اور لبنان نے بارودی مواد سے آلودہ زمین کو صاف کرنے میں اچھی پیش رفت کی تھی لیکن اب یہ ملک امداد میں کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے صفائی کا عمل سست پڑ گیا ہے۔

لورین پرسی نے بتایا ہے کہ ماضی میں امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی معاونت سے بارودی مواد کی صفائی کے منصوبوں کو روک دیا گیا ہے جن میں لاؤ کا ایک منصوبہ بھی شامل ہے۔

یہ منصوبہ 60 اور 70 کی دہائی میں بنایا گیا تھا جو کئی دہائیوں تک نہ صرف دور دراز علاقوں میں کلسٹر بموں کے متاثرین کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے میں مددگار رہا بلکہ اس کے تحت متاثرین کی بحالی اور مصنوعی اعضا فراہم کرنے کا نظام بھی قائم کیا گیا تھا۔

کلسٹر بموں کی پیداوار میں کمی

مانیٹر کے مطابق، کلسٹر ہتھیاروں پر پابندی کے کنونشن کی منظوری کو پندرہ برس گزر چکے ہیں۔

اس دوران صرف 10 ممالک نے یہ ہتھیار استعمال کیے ہیں اور یہ تمام اس عالمی معاہدے کے فریق نہیں ہیں۔

اب تک 18 ممالک کلسٹر بموں کی پیداوار بند کر چکے ہیں۔ ارجنٹائن کے علاوہ وہ تمام ممالک اب اس معاہدے کے فریق ہیں جو پہلے یہ ہتھیار تیار کرتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب بھی 17 ممالک کلسٹر بم تیار کرتے ہیں یا اس حق کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی اس معاہدے کا فریق نہیں ہے۔ ان ممالک میں برازیل، چین، مصر، یونان، انڈیا، ایران، اسرائیل، میانمار، شمالی کوریا، پاکستان، پولینڈ، رومانیہ، روس، سنگاپور، جنوبی کوریا، ترکیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • گوجرانوالہ: مضرصحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات،کھانے میں زہر کی تصدیق ہوگئی
  • گوجرانوالہ: سالگرہ کا زہریلا کھانا کھانے سے ایک اور بچی جاں بحق، تعداد 4 ہوگئی
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ