پاکستان فٹبال ٹیم بین الاقوامی سطح پر طویل انتظار کے بعد واپسی کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ آج رات 11 بجے سعودی عرب کے شہزادہ عبداللہ بن جلاوی اسٹیڈیم میں AFC ایشین کپ 2027 کوالیفائرز کے تیسرے راؤنڈ میں پاکستان کا سامنا شام سے ہوگا۔

فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر سے مختصر پابندی ہٹانے کے بعد یہ میچ پاکستان کا پہلا میچ ہے۔آج رات کے مقابلے کی تیاری میں میدان سے باہر کے مسائل کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہوئی ہے، اس کے لیے بہت محدود تربیتی کیمپ لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشین فٹبال کپ کوالیفائرز 2027 سے پاکستان کے باہر ہونے کا خدشہ

گرین شرٹس سے توقعات معمولی ہیں کیونکہ اس کا مقابلہ واضح طور پر ایک مضبوط حریف سے ہے۔ شام، جو اس وقت دنیا میں 95 ویں نمبر پر ہے، موجودہ ٹیم میں 2023 میں ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے والے اے ایف سی ایشین کپ کے تجربہ کار کھلاڑی شریک ہیں۔

شام کی فٹبال ٹیم مسلسل تیسری بار ٹورنامنٹ کے ناک آؤٹ راؤنڈ میں جگہ بنانا چاہتی ہے اور کوالیفائی کرنے کے لیے فیورٹ ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان ایشین کپ کوالیفائرز میں تیسرے راؤنڈ میں پہلی بار شرکت کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فٹبال ٹیم رواں ماہ ایشین کپ کوالیفائرز کے لیے ایکشن میں نظر آئے گی

مضبوط حریف کے خلاف ٹیم کو حالیہ برسوں میں ناقص نتائج کے سلسلے پر قابو پانا ہوگا۔ پاکستان فٹبال ٹیم نے اپنے آخری 10 میچوں میں سے صرف ایک میں کامیابی حاصل کی ہے، 8 شکستوں کا سامنا کرنا پڑا  جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔

دونوں ٹیمیں اس سے پہلے صرف ایک بار آمنے سامنے ہوئی ہیں، 2006 کے  او سی اے ایشین گیمز کے دوران شام نے 2-0 سے شکست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت ایک بار پھر کیوں معطل کردی؟

بدقسمتی سے پاکستان میں فٹبال  کسی بھی ملکی کھیلوں کے چینل نے ابھی تک اس ایونٹ کی تشہیر نہیں کی ہے، تاہم بین الاقوامی پلیٹ فارمز میچ کو براہ راست نشر کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان سعودی عرب شام فٹبال.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان فٹبال پاکستان فٹبال فٹبال ٹیم ایشین کپ کے لیے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پہلگام واقعہ: بھارتی چینل نے پی ایس ایل کی لائیو اسٹریمنگ معطل کردی
  • پہلگام واقعہ؛ بھارتی چینل نے پی ایس ایل کی لائیو اسٹریمنگ معطل کردی
  • ندا یاسر کا لائیو شو میں بڑا اعتراف، ساتھی اداکارہ کی شادی سے متعلق خبر جھوٹی تھی؟
  • بنگلہ دیش میں پہلی بار پاکستان لائیو اسٹائل ایگزیبیشن
  • اسلام آباد بمقابلہ ملتان ، کھلاڑیوں نے بازو پر کالی پٹی کیوں باندھی؟ جانئے
  • پہلگام ڈرامہ :بھارتی میڈیا نے 27 افراد کی لاشیں کیوں نہیں دکھائیں۔۔۔؟دفاعی ماہرین نے سنجیدہ سوال اٹھا دیئے۔۔۔۔حقائق پرمبنی ویڈیو بھی دیکھیں
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • روہت شرما خود کو آئینے میں دیکھیں سابق کپتان کی تنقید