وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگرد ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ہم پوری طاقت سے ہارڈ کور دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑیں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت سیکریٹریز کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں 2024 بدترین سال، دہشتگردی میں 17.

84فیصد اضافہ

اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری اور تمام صوبائی محکموں کے سیکریٹریز شریک ہوئے۔

اجلاس میں گورننس کی بہتری، ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد، درپیش چیلنجز اور حائل رکاوٹوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں 28 محکموں کے 428 ملازمین کی دہری ملازمت کا انکشاف ہوا، جس پر وزیراعلیٰ نے کارروائی کا حکم دے دیا۔

اعلامیہ کے مطابق دہری ملازمت کرنے والے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اجلاس میں سیکریٹری ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے 9882 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کئی افسران عہدوں سے ٹرانسفر ہونے کے باوجود سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کررہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ دہشتگردی کو بیڈ گورننس سے تقویت ملتی ہے، تدارک ضروری ہے۔ ریاست اور شہری کے درمیان اعتماد کی بحالی گڈ گورننس کے ذریعے ممکن ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست سرکاری افسران اور ملازمین پر جو وسائل خرچ کررہی ہے ضروری ہے کہ عوام کی بہبود کا حق ادا کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمت کا فیصلہ ہر ملازم نے اپنی رضا مندی سے کیا ہے، ملازمت کے تقاضوں کو دیانتداری اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لانا ہوگا۔

میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ گورننس سے متعلق بلوچستان میں جو مسائل درپیش ہیں اس میں کسی باہر کے بندے کا قصور نہیں، عوامی مسائل کا ادارک ہم سب نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اس عام غریب بلوچستانی کی بہبود کے لیے کام کرنا ہے جو سردی میں ٹھٹھرتا اور گرمی میں جھلستا ہے۔ افسران کسی دباؤ کا شکار نہ ہوں اور میرٹ کو یقینی بنائیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ بحیثیت چیف ایگزیکٹو تمام تر سیاسی پریشر خود لینے کو تیار ہوں، سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو افسران یا اہکار کام نہیں کرتے اور عوامی مسائل کا ادارک نہیں رکھتے انہیں گھر چلے چلے جانا چاہیے، ضروری نہیں کہ نالائقی کے باوجود حکومت ان کی 60 سالہ پرورش کرے۔

انہوں نے کہاکہ افسران کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا جائزہ تشکیل دیے گئے اشاریوں کے مطابق ہوگا، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ سے افسران و اہلکاروں کی ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کرلی، حاضری کو خود مانیٹر کروں گا۔ نتائج نہ آئے تو حکومت کو جبری ریٹائرمنٹ کے آپشن کی طرف جانا ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے سرکاری افسران اور اہلکار عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دیں۔ ترقیاتی منصوبوں کا مطلب افسران کی رہائش گاہوں اور صرف بلڈنگز کی تعمیر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ دور افتادہ علاقوں میں سرکاری اہلکار ٹینٹ میں گزرا کرلیں، لیکن عوامی مسائل حل کریں، تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ نجی شعبے کے ساتھ مل کر پی ایس ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان دہشتگردی کے جس ماحول سے نبرد آزما ہے اس میں ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، ریاست مخالف سب ورژن کو بیڈ گورننس سپورٹ کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کوئی بھی سرکاری افسر یا ملازم ریاست کے بیانیہ سے انحراف نہیں کرسکتا، دہشتگردی کا پوری قوت سے مقابلہ کرنا ہے، دہشتگردوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی افسر یا سرکاری اہلکار نے دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھکنا، یہ وقت ہے کہ ریاست نے آپ کی فلاح و بہبود کے لیے جو کچھ کیا ہے وہ عوامی خدمت کرکے لوٹایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ سرکاری افسران پوری توجہ اور تندہی کے ساتھ ریاست کے بیانیے کی ترویج اور مروجہ پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، مصدقہ ثبوت ہیں دہشتگرد ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تمام لوگوں سے ہر سطح پر بات چیت کی کوشش کی گئی، لیکن ان کا ایجنڈا تشدد کے ذریعے ریاست کو توڑنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’بڑھتی دہشتگردی نے ہمیں بلوچستان سے ہجرت پر مجبور کردیا‘

انہوں نے کہاکہ ہارڈ کور دہشتگردوں کے خلاف جنگ پوری طاقت سے لڑیں گے، افسر، اہلکار اور ہر فرد نے دہشتگردوں کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان دہشتگردی ریاست پاکستان علیحدگی پسند میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان دہشتگردی ریاست پاکستان علیحدگی پسند میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز میر سرفراز بگٹی انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے اجلاس میں کو توڑنا کے خلاف کرنا ہے کے لیے

پڑھیں:

پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج

لاہور:

ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج  درج کرلیے گئے۔

پولیس کے مطابق اہم سیاسی و سرکاری شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے یا  اپلوڈ کرنے  کے معاملے میں  ڈی ائی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا کی ہدایت پر سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اپلوڈ کرنے والوں کیخلاف پولیس کا کریک  ڈاؤن جاری ہے۔

اس دوران ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف لاہور کے مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں کے دوران پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق قومی اداروں کے خلاف قابل اعتراض اور نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو قانون کی گرفت میں لے کر سخت سے سخت سزا دلوائی جائےگی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق ان عناصر کامقصد معاشرے میں انتشار اور اداروں کے خلاف منافرت پھیلانا ہے۔  ملزمان کو تمام قانونی شواہد  کی روشنی میں مضبوط چالان مرتب کرکے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کیلئے فضائی حدود بند، تجارت ختم، پانی روکنا جنگ کا اقدام تصور، پوری طاقت سے جواب دینگے، قومی سلامتی کمیٹی
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • افسران کی گاڑیوں اور رہائش گاہوں سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا گیا
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
  •  کینالزتنازع:  نظرآرہاہے کہ معاملہ  جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ
  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی
  • پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلی سندھ
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلیٰ سندھ