سندھ حکومت کی نا اہلی کے باعث کراچی کے شہری خونی ٹینکرز و ڈمپرز کا نشانہ بن رہے ہیں، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کے لیے جو متبادل راستے موجود ہیں، ان کو استعمال کیا جائے جن میں لنک روڈ، ناردرن بائی پاس شامل ہیں، جب شہر کے وسط سے ہیوی ٹریفک گزرے گا اور کوئی چیک اینڈ بیلینس نہیں ہوگا اور موٹر وہیکل اور روڈ سیفٹی قوانین کو لاگو نہیں کیا جائے گا تو یہ حادثات ہوتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی نا اہلی و کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے باعث کراچی کے شہری خونی ٹینکرز و ڈمپرز کا نشانہ بن رہے ہیں، وزیراعلیٰ، وزیر ٹرانسپورٹ، قابض میئر، آئی جی اور ڈی آئی جی کہاں ہیں؟ ڈمپرز و ٹینکرز سے اموات پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا؟ جماعت اسلامی کراچی کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی، 5 اپریل کو آئی جی آفس پر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا اور ضرورت پڑی تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر بھی احتجاج کیا جائے گا، معاوضہ انسانی جان کا نعم البدل نہیں ہو سکتا لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملیر ہالٹ سمیت خونی ٹینکرز و ڈمپرز سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے، ایک طرف کراچی کے شہری اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھا رہے ہیں اور دوسری طرف گورنر اور قابض میئر کے درمیان بیانات کی نورا کشتی جاری ہے، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت تمام حکمران پارٹیاں ایک ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تیز رفتار ٹینکر کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے عبد القیوم،اہلیہ اور نومولود بچے کی جائے حادثہ ملیر ہالٹ پر منگل کے روز جماعت اسلامی کے تحت احتجاجی مظاہرے سے خطاب اور جامع مسجد ناتھا خان میں تینوں کی نماز جنازہ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کا کراچی سے کوئی لینا دینا نہیں، ٹریفک پولیس کے اہلکار قوانین پر عملدرآمد کرانے کے بجائے موٹر سائیکل و گاڑی والوں سے رشوت لیتے ہیں، انہیں کراچی کے بارے میں کچھ نہیں پتا ہوتا اس لیے ضروری ہے کہ پولیس کی جانب سے رشوت کا بازار ختم کیا جائے، محکمہ پولیس میں کراچی میں رہنے والے شہریوں کو بھرتی کی جائے، ہیوی ٹریفک کے اوقات کار رات 11 سے صبح 6 بجے تک متعین کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود دن دہاڑے ڈمپر و ٹینکر شہر میں چل رہے ہیں، ٹریفک کے حوالے سے حادثات سے بچنے اور ٹریفک قوانین کے حوالے سے مہم چلائی جائے، سندھ حکومت کوئی مہم چلاتی بھی ہے تو ایسی شاہراہ کے حوالے سے جو ابھی بنی ہی نہیں ہے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ اس وقت شہر کراچی میں ڈمپر، ٹینکرز، ٹرالرز موت بانٹتے پھر رہے ہیں جو کسی طور قابل قبول نہیں، پچھلے 80 دنوں میں 210 سے زائد حادثات پیش آچکے ہیں، پچھلے ڈھائی ماہ میں 2600 سے زائد لوگ ان حادثات میں زخمی ہوچکے ہیں،کب تک ہماری مائیں، بہنیں لاشیں اٹھاتی رہیں گی، ہمارے پاس سارے آپشن موجود ہیں، ہم عوام کے ساتھ مل کر ہر آپشن اختیار کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کیا جائے کراچی کے رہے ہیں
پڑھیں:
لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
بیروت: جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما سمیت دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر کیے گئے ایک اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں جماعت اسلامی لبنان کے رہنما حسین عطوی کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حسین عطوی لبنان سے اسرائیلی علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں ملوث تھے اور وہ حماس کے ساتھ بھی ہم آہنگی رکھتے تھے۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق ایک شخص کفریاچت میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہوا جبکہ دوسرا ہولا کے علاقے میں ایک مکان پر حملے میں جان سے گیا۔
اسرائیلی ڈرونز صبح سے ہی ان علاقوں میں پرواز کرتے رہے، جس کے بعد حملے کیے گئے۔
جماعت اسلامی لبنان نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے رہنما حسین عطوی جو کہ تنظیم کے مسلح ونگ "فجر فورسز" کے کمانڈر بھی تھے، اس حملے میں جاں بحق ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ اسرائیلی ڈرون حملے میں نشانہ بنے۔ گروپ نے اسرائیل کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
واضح رہے کہ نومبر سے لبنان میں ایک جنگ بندی معاہدہ نافذ ہے جس کی اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
لبنانی حکام کے مطابق سرائیل اب تک 2,763 سے زائد خلاف ورزیاں کرچکا ہے جن میں 193 افراد جاں بحق اور 485 زخمی ہو چکے ہیں۔
معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی افواج اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر قابض ہیں جسے لبنان اور دیگر مزاحمتی گروپ اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔