اسلام آباد(نیوزڈیسک) سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں خشک سالی کا الرٹ جاری کردیا۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق سندھ، بلوچستان کے جنوبی حصوں اور پنجاب کے نچلے مشرقی میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال برقرار رہے گی۔

یہ الرٹ حالیہ بارشوں کے باوجود جاری کیا گیا ہے، جس نے ملک کے وسطی اور بالائی حصوں میں خشک سالی کی صورتحال کو بہتر بنایا تھا۔مارچ 2025 کے دوران ملک کے نچلے نصف حصے میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔جنوبی خطے کے کچھ علاقوں میں لگاتار خشک موسم کو 200 دن سے بھی زیادہ عرصہ گزر گیا۔

موجودہ موسمی اور آب و ہوا کے نقطہ نظر سے متاثرہ علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال میں مزید اضافہ اور شدت آنے کا امکان ہے۔سندھ میں پڈعیدن، شہید بینظیر آباد، دادو، تھرپارکر، عمرکوٹ، خیرپور، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین اور کراچی میں معتدل، جب کہ گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور اور سانگھڑ میں ہلکی خشک سالی کا امکان ہے۔

بلوچستان میں گوادر، کیچ، لسبیلہ، پنجگور اور آواران میں خشک سالی کی صورتحال معتدل رہے گی، جب کہ چاغی، جعفر آباد، جھل مگسی، سبی، نوشکی اور واشک میں خشک سالی کی صورتحال ہلکی رہے گی۔پنجاب میں بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان متاثرہ علاقے ہوں گے، الرٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی کا نیشنل قحط مانیٹرنگ اینڈ ارلی وارننگ سینٹر (این ڈی ایم سی) صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔

بارش کی کمی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں فلیش خشک سالی کا ابھرنا بھی متوقع ہے جو بارش، درجہ حرارت، ہوا اور تابکاری میں تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے شدت اختیار کرتا ہے۔موجودہ موسمی صورتحال اور موسمیاتی نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ اور بلوچستان اور پنجاب کے کچھ حصوں میں خشک سالی کی صورتحال مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

کم بارش
یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک مجموعی طور پر بارش معمول سے 40 فیصد کم رہی۔ملک بھر میں بارشوں کی کمی سندھ میں منفی 62 فیصد، بلوچستان میں منفی 52 فیصد، پنجاب میں منفی 38 فیصد، خیبر پختونخوا میں منفی 35 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں منفی 29 فیصد اور گلگت بلتستان میں منفی 2 فیصد رہی۔

پی ایم ڈی کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کی شدید قلت ہے اور مختلف دریاؤں میں بہنے والا پانی انتہائی نچلی سطح پر ہے۔تربیلا ڈیم کی موجودہ سطح 1402 فٹ اور منگلا ڈیم میں 1061.

75 فٹ ہے، دونوں ڈیم ڈیڈ لیول پر ہیں۔

ایک حالیہ رپورٹ میں این ڈی ایم سی نے کہا کہ 15 سے 21 مارچ کے ہفتے کے دوران ریکارڈ کیا گیا اوسط درجہ حرارت اوسط سے 1 سے 7 ڈگری زیادہ تھا، جس سے مٹی کی نمی کی سطح میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں اس اضافے سے پانی کی طلب میں اضافہ ہوگا، فصلوں پر منفی اثر پڑے گا اور پہلے سے ہی کشیدہ آبی وسائل پر اضافی دباؤ پڑے گا۔

پسند کی شادی کا معاملہ، بحریہ ٹاؤن فیز 3 میں اندھا دھند فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق، 3 زخمی

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں خشک سالی کی صورتحال خشک سالی کا میں منفی

پڑھیں:

ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • کراچی؛ موٹرسائیکل سلپ ہوکر گرنے سے 25 سالہ نوجوان  جاں بحق، ایک زخمی
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • کیا دو روز میں دریا کا بہاؤ معمول پر آجائے گا، پی ڈی ایم اے کا اندازہ،
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
  • محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا