آزادکشمیر میں منکی پاکس کے 2 مثبت کیسز رپورٹ، الرٹ جاری، علاقے میں لاک ڈاون
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بھمبر( اوصاف نیوز )ترجمان محکمہ صحت آزادکشمیر کے مطابق بھمبر کی تحصیل سماہنی میں منکی پاکس کے دو مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جسکے بعد ڈی ایچ او بھمبر ڈاکٹر ارم بتول نے ہنگامی اقدامات کے احکامات دیئے ہیں۔
ڈاکٹرارم بتول خود موقع پر پہنچ گئیں ، متاثرہ علاقہ میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل انتظامیہ کے تعاون سے مائیکرو لاک ڈاؤن کا نفاد۔منکی پاکس کے مریضوں کے لیے الگ وارڈز کے قیام اور لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کے حوالہ سے فوری اقدامات کا جائزہ لیا۔
ڈاکٹر ارم بتول کا کہنا تھا کہ منکی پاکس کے مریضوں کے لیے قرنطینہ کے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تمام ہنگامی اقدامات کر لیے گئے ہیں یہ بیماری 2022 میں انگلینڈ سپین کینیڈا میں سامنے آئی 92 کیسز کنفرم تھے اس وقت تقریباً 10 ممالک میں اس بیماری کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں
سماہنی میں منکی پاکس کے مثبت کیسز آنے کے بعد تمام ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سماہنی میں منکی پاکس کے لیے الگ وارڈ مختص کردہ گئی جس میں مریضوں کو الگ رکھا جائے گا اور ان کے علاج معالجہ کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس بیماری کی روک تھام کے لیے مختلف ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے جبکہ مریضوں کے روابط پر بھی فوکس کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے ٹیسٹ بھی لیے جاسکیں تاکہ اس موذی بیماری کے روک تھام میں مدد مل سک
ے انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ گردونواح میں اس بیماری سے متعلق کسی مریض کے بارے میں معلومات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں، منکی پاکس کسی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے دوسرے افراد میں پھیلتا ہے ان رابطوں میں جسمانی تعلقات جلد سے جلد کے رابطے اور کسی متاثرہ شخص کے ساتھ بیٹھ کر سانس لینے یا بات کرنے سے بھی پھیلتا ہے
پسند کی شادی کا معاملہ، بحریہ ٹاؤن فیز 3 میں اندھا دھند فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق، 3 زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں منکی پاکس کے کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں بارش کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا تاہم آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکمل چھان بین کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی سمیت سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہیں کیا جاسکا، واٹر سرچ آپریشن میں پاک فوج، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122, سی ڈی اے اور دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی ٹیموں نے دریائے سواں میں 12 کلومیٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، جس میں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرکے گاڑی کی تلاش کی کوششیں کی گئیں۔
سی ڈی اے کے امدادی اہلکار نے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ مسلسل دوسرے روز کے سرچ آپریشن میں دریائے سواں اور رابطہ نالوں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
پاک فوج کے تیراک میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے کشتی میں سوار ہو کر دریائے میں آپریشن کررہے ہیں، حادثے والی جگہ سے دریائے سواں تک سرچ لائٹس بھی لگائی گئیں اور ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا واقعے کی مکمل چھان بین کی ہدایت
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد سید پور گاوں میں سیلابی صورت حال اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے کار سوار باپ بیٹی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل چھان بین کی ہدایت کردی اور کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال، ملک میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی، اور پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے ہونی والی اموات پر دعائے مغفرت کرائی گئی، اجلاس کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آئے حالیہ واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ "نجی ہاوسنگ سوسائٹی کا واقعہ کس کی ڈومین میں آتا ہے؟" انہوں نے مزید استفسار کیا کہ "نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کس طرح سے تعمیرات کیں کہ ایسا واقعہ پیش آیا۔
اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندگان کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے، کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے قدرتی آبی گزرگاہوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سید پور گاؤں اور راولپنڈی میں قائم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے واقعات میں انسانی غفلت کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا۔
سینیٹر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ہم ان واقعات کو قدرتی آفت نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے انسانی کوتاہی کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی جاتی ہے، یہ انسانوں کی پیدا کردہ آفات ہیں جو ناقص منصوبہ بندی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بے عملی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔