اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرنے والی جے آئی ٹی چیلنج کرنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 21 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم اور دیگر کو جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف کیس میں فوری ریلیف نہیں مل سکا، دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور آئی جی اسلام آباد فریقین میں شامل ہیں۔دورانِ سماعت وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اگر نوٹیفکیشن معطل نہیں کرتی تو ہراساں کرنے سے روکے۔

الیکشن کمیشن نے 24سابق ارکان اسمبلی کو نااہل قراردیدیا

عدالت نے شیخ وقاص اکرم و دیگر کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے وائریز چیلنج کی ہیں آپ وہاں پیش ہو کر اپنا جواب جمع کروائیں۔

جسٹس راجہ انعام امین منہاس کے روبرو سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں بتایا کہ 26 جولائی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے، وفاقی حکومت نے پیکا کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی جو آئی جی کی سربراہی میں چل رہی ہے، سیکشن 30 کے تحت یہ جے آئی ٹی غیر قانونی ہے، جے آئی ٹی تشکیل کا نوٹیفکیشن سیکشن 30 کے بھی منافی ہے۔

وکیل نے کہا کہ رول ٹو کے مطابق الیکٹرانک کرائم سے متعلق مجاز افسر ڈی ہونا چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے یہاں رولز کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ وکیل نے بتایا کہ جی بالکل رولز کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے، 7 بچوں سمیت مزید 30 سے زائد فلسطینی شہید

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا مہم سے متعلق تحقیقات کرنا تھیں، جے آئی ٹی ہیڈ کرنے والا انویسٹی گیشن ایجنسی کا افسر ہونا چاہیے، آئی جی ہیڈ ہی نہیں کر سکتا، سائبر کرائم سے متعلق تحقیقات ایف آئی اے اور انویسٹی گیشن ایجنسی کرتی ہے پولیس نہیں، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا یہ سارا کام ہے، کبھی کہتے ہیں پرانی ایجنسی ختم ہوگئی، نئی آگئی کبھی کہتے ہیں پرانی بحال ہوگئی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کر دی۔
 

توشہ خانہ ٹوکیس  کی سماعت بار بار ملتوی کرنے پر عدالت سے وجوہات بتانے کی درخواست دائر

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انویسٹی گیشن جے آئی ٹی وکیل نے

پڑھیں:

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔

عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں