قابض حکام کا سرینگر پریس کلب پر پولیس اور ایس آئی اے کے قبضے کا جواز پیش کرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
2022ء میں حکومت نے وزارت اطلاعات کے ذریعے عمارت پر دوبارہ دعویٰ کیا تھا۔ اسی سال کے آخر میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر سٹی ایسٹ سمیت پولیس کے اہم دفاتر جل کر خاکستر ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام سرینگر پریس کلب میں پولیس اسٹیشن اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) کے دفاتر قائم کرنے پر بڑھتی ہوئی میڈیا تنقید کے بعد عمارت پر قبضے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن اسمبلی وحید پرہ کی طرف سے سرینگر پریس کلب کو اس کے اصل مقام پر بحال نہ کرنے اور متبادل جگہ فراہم نہ کرنے کی وجوہات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ بجٹ اجلاس کے دوران اس وقت کے وزیراعلیٰ کے اعلان کے بعد زبانی ہدایت پر عمارت پریس کلب کے حوالے کی گئی تھی۔ 2022ء میں حکومت نے وزارت اطلاعات کے ذریعے عمارت پر دوبارہ دعویٰ کیا تھا۔ اسی سال کے آخر میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر سٹی ایسٹ سمیت پولیس کے اہم دفاتر جل کر خاکستر ہو گئے۔ ان دفاتر کو عارضی طور پر پریس کلب کی عمارت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم حکام نے 21 ستمبر 2023ء کو ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے یہ جگہ باضابطہ طور پر ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کو الاٹ کر دی۔ اس کے بعد سے پریس کلب کے لیے کسی نئی جگہ کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ میڈیا کے اداروں نے قابض حکام کے اس جواز کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں خاص طور پر 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد نئی میڈیا پالیسی کے تحت میڈیا کو دبانے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ (نمائندہ جسارت) نواب شاہ میں قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے، جہاں بااثر افراد نے سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں، پلاٹوں اور قیمتی زمینوں پر قبضے شروع کر دیے ہیں۔ شہریوں کی شکایات کے باوجود مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق قبضہ مافیا کو بعض سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی پشت پناہی حاصل ہے، جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔علاقے کے مختلف محلوں اور تجارتی مقامات پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ بااثر افراد مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کر رہے ہیں۔ ان عناصر کا دعویٰ ہے کہ انہیں “لیس” سپریم کورٹ کی جانب سے ملی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی قانونی اجازت موجود نہیں۔ اس طرح عوام کو گمراہ کرنے اور سرکاری اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سنگین صورتحال کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) میدان میں آگئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے نواب شاہ پریس کلب کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں بڑی تعداد میں کارکنان اور شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر “قبضہ مافیا مردہ باد” اور “سرکاری زمین عوام کی ملکیت ہے” جیسے نعرے درج تھے۔ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قادر مگسی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں قبضہ مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی حکومتیں اور انتظامیہ ان بااثر افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی تو سندھ ترقی پسند پارٹی اپنی تحریک کو پورے صوبے میں پھیلا دے گی۔ڈاکٹر قادر مگسی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نام استعمال کرنا ریاستی اداروں کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جائے، اور ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مظاہرین نے وارننگ دی کہ اگر انتظامیہ نے ایک ہفتے کے اندر اندر قبضے ختم نہ کرائے تو وہ ضلعی دفتر کے باہر دھرنا دیں گے، جس میں نواب شاہ سمیت آس پاس کے اضلاع سے بھی کارکنان شریک ہوں گے۔دوسری جانب شہری حلقوں نے بھی ایس ٹی پی کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور اگر حکومت نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔نواب شاہ میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں نے نہ صرف قانون کی عملداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اس مسئلے پر کب اور کیسے حرکت میں آتی ہے، یا پھر قبضہ مافیا اسی طرح طاقت کے زور پر شہریوں کی زمینیں ہڑپ کرتا رہے گا۔