سپارکو نے شوال کے چاند کی پیشگوئی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
---فائل فوٹوز
پاکستان کے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے بھی شوال 1446 ہجری کے چاند کی رویت سے متعلق پیش گوئی کر دی۔
سپارکو کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رمضان کا مہینہ 29 دن کا ہونے کی توقع ہے جبکہ عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔
سپارکو کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ شوال کا نیا چاند 29 مارچ کو دوپہر 3 بج کر 58 منٹ پر تشکیل پائے گا اور 30 مارچ کو غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریباً 27 گھنٹے ہو گی۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں اجلاس شام 6 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگا،
اعلامیے کے مطابق 30 مارچ کو چاند اور سورج کا زاویائی فاصلہ تقریباً 16 ڈگری اور غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی بلندی تقریباً 14 ڈگری ہو گی لہٰذا 30 مارچ کو ہلال انسانی آنکھ سے آسانی سے نظر آئے گا تاہم عیدالفطر کی حتمی رویت کا فیصلہ رویتِ ہلال کمیٹی کی ذمے داری ہے۔
دوسری جانب سپارکو کے اعلامیے میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ سعودی عرب میں 29 مارچ کو چاند نظر آنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، مکہ میں غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریباً 5 گھنٹے ہو گی۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ میں ہلال 30 مارچ کو نظر آنے اور اسی طرح سعودی عرب میں بھی عید الفطر 31 مارچ 2025ء کو منائے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
لاہور:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔
بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔
باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔
خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔