نئی پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ سولر صارفین پر ایک اور بجلی گرا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سولر صارفین کے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کے حوالے سے وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت حکومت جو بجلی کارخانوں سے لے رہی ہے اس کی اوسط قیمت 9 روپے 70 پیسے فی یونٹ سے بھی کم ہے جبکہ سولر صارفین سے 27 روپے فی یونٹ میں خرید رہی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت اب حکومت نئے نیٹ میٹرنگ صارفین سے 10 روپے فی یونٹ پر بجلی خریدے گی، علاوہ ازیں وہ شام 6 سے رات 10 بجے تک جو بجلی استعمال کریں گے، وہ انہیں سرکاری نرخ پر یعنی 45 روپے فی یونٹ خریدنا ہو گی۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اگر نئی پالیسی کا نفاذ نہ ہوا تو فی یونٹ قیمت میں ساڑھے 3 روپے کا مزید اضافہ ہو گا، سولر سسٹم کے پے بیک پیریڈ پر بھی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
سولر سسٹم کے پےبیک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ 5 کلو واٹ والے گھریلو صارفین کو اب 2 سال کے بجائی ساڑھے 3 سال میں 10 کلو واٹ والے گھریلو صارفین کو اب ڈیڑھ سال کے بجائے ڈھائی سال میں وصول ہو جائے گی، جبکہ انڈسٹری کے 5 کلو واٹ والے صارفین کو اب 2 سال 4 ماہ کے بجائی پونے 3 سال میں جبکہ 10 کلو واٹ والے گھریلو صنعتی صارفین کو اب ایک سال 8 ماہ کے بجائے ایک سال 7 ماہ میں سولر سسٹم کی قیمت وصول ہو جائے گی۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ کمیٹی برائے توانائی میں نئی سولر میٹرنگ پالیسی پر بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سولر صارفین اور نیٹ میٹرنگ صارفین کو نئی پالیسی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ان صارفین کے ساتھ پرانے معاہدے کے تحت 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی خریداری جاری رہے گی جب تک کا ان کے ساتھ معاہدہ ہے۔ معاہدہ ختم ہونے کے بعد پھر نئی پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ پالیسی پر عمل ہو گا۔ وہ لوگ جنہوں نے سولر لگایا لیکن نیٹ میٹرنگ نہیں کی ان کو اس پالیسی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ نئی نیٹ میٹرنگ پالیسی کی ای سی سی نے منظوری دے دی ہے لیکن کابینہ نے فی الحال منظوری نہیں دی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت سولر پالیسی میں تبدیلی ضروری ہے۔ سولر صارفین سے مہنگی بجلی لے کر عوام کو مہنگی بجلی نہیں دے سکتے۔ ہم سب کارخانوں سے 9 روپے 70 پیسے پر بجلی خرید رہے ہیں تو سولر صارفین سے 27 روپے فی یونٹ پر کیوں خریدیں، نئی پالیسی کے تحت سولر صارفین سے بھی 10 روپے فی یونٹ پر بجلی خریدیں گے۔ سولر پینل کی امپورٹ پر جو ڈیوٹی پہلے سے عائد تھی اسے تبدیل نہیں کیا ہے، پہلے جو ڈیوٹی تھی سولر پینل پر اب بھی وہی ڈیوٹی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ میں نے جون سے اب تک میڈیا اور کمیٹی میں بہت مرتبہ کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔ جو لوگ سولر پینلز لگا چکے ہیں، ان کے ساتھ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ نئے سولر صارفین نئی پالیسی کے تحت سولر پینل لگائیں گے، اگر کسی کو نئی پالیسی قبول نہیں تو نہ لگائے۔ اس وقت ملک میں سولر سسٹم کے 2 لاکھ 83 ہزار پرانے صارفین ہیں۔ 4 ہزار میگاواٹ کی کیپیسٹی ہے۔ نئی نیٹ میٹرنگ پالیسی کے بعد سولر سسٹم کی قیمتوں میں کمی ہو گی، اور عام آدمی کے لیے سولر سسٹم لگانا آسان ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اویس لغاری نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی نئی پالیسی کے تحت سولر صارفین سے روپے فی یونٹ صارفین کو اب سولر سسٹم
پڑھیں:
پیٹرول پمپ پر بجلی چوری؛ سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج
پٹرول پمپ پر بجلی چوری کے معاملے میں سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے ایک کارروائی میں بجلی چوری میں ملوث شکارپور بائی پاس پر سچل فیول اسٹیشن پر چھاپا مارا، جہاں فیول اسٹیشن پر میٹر بائی پاس کر کے بجلی چوری پکڑی گئی۔
ملزمان 6.68 کلو واٹ لوڈ براہ راست مین سپلائی لائن سے چوری کر رہے تھے، جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔ کارروائی میں غیر قانونی کنکشنز کو منقطع کر کے شواہد کو قبضے میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے مجموعی طور پر 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں محمد صالح شیخ اور دادا ریوا چند، اسٹیشن منیجرز رشید سومرو اور عبد الوہاب منگی نامزد ہیں۔ علاوہ ازیں مقدمے میں سیپکو کے ایس ڈی او محمد عمر، لائن سپرنٹنڈنٹ انیس احمد انڑ اور لائن مین عابد علی سومرو بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
تمام ملزمان کے خلاف بدعنوانی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔