بیجنگ:امریکہ میں ” تائیوان کے نمائندے” نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہےکہ مین لینڈ کے دفاعی امور پر تائیوان اور امریکہ مسلسل اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ تائیوان کون سے امریکی ساختہ ہتھیار خریدے ، اور یہ کہ تائیوان اپنے فوجی ذخائر اور خوراک کی فراہمی کو بہتر بنا رہا ہے۔بد ھ کے روز چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان چھن بین ہوا نے ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ اور تائیوان کے درمیان کسی بھی قسم کے فوجی تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے۔ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی حکومت سختی سے “تائیوان کی علیحدگی ” کے موقف پر قائم ہے، اور بیرونی ممالک پر انحصار اور طاقت کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عوام کی محنت کی کمائی کو برباد کرتے ہوئے امریکہ سے ہتھیار خریدنے کے ساتھ ساتھ تباہی بھی لائی جا رہی ہے۔ ہم ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ چاہے وہ بیرونی طاقتوں سے کتنے ہی ہتھیار خرید لیں، وہ تائیوان کے معاملے کو حل کرنے اور قومی وحدت کے حصول کے لیے ہمارے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ نہ ہی وہ “تائیوان کی علیحدگی ” کے منصوبے کو مکمل کر سکتے ہیں، اور نہ ہی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کی ہماری طاقتور صلاحیت کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس

جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کے اعلان کرنے کے بعد کانگریس نے جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بار قیمتوں میں ٹی او پی (ٹماٹر، پیاز، آلو) کے چیلنجوں سے متعلق بات کی تھی، لیکن اب ملک کو سی اے پی (چین، امریکہ، پاکستان) سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ 10 مئی کے بعد سے ٹرمپ نے 30 بار دعوی کیا کہ انہوں نے آپریشن سندور کو رکوایا ہے، یہ دعوے چار مختلف ممالک میں کئے گئے۔ 18 جون کو انہوں نے پاکستان کے آرمی چیف اور پہلگام دہشتگرد حملوں کے آرکیسٹریٹر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ کے لئے مدعو کیا۔

جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اس کے علاوہ کم از کم چھ بھارتی کمپنیوں پر ایران کے ساتھ منسلک ہونے پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ 30 جولائی کو ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ، پاکستان کے تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور ترقی میں مدد کرے گا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی نے ایک بار قیمتوں میں ٹماٹر، پیاز، آلو چیلنج کی بات کی تھی، اب بھارت کو چین، امریکہ، پاکستان سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی ذاتی دوستی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی۔

واضح رہے کہ یہ ریمارکس ایک دن بعد سامنے آئے جب امریکی صدر نے یکم اگست سے بھارت سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے علاوہ روس سے خام تیل اور فوجی سازوسامان خریدنے پر ملک پر غیر متعینہ جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھارتی درآمدات پر امریکی ٹیرف اور جرمانے کے نفاذ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر کے ساتھ دوستی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت نے روس سے تیل خریدنا بند کر کے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈال دئے، کانگریس
  • مریم نواز کی پیپلز لبریشن آرمی کے یوم تاسیس پر چینی عوام و افواج کو مبارکباد
  • بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
  • وزیر داخلہ زائرین کو سکیورٹی نہیں دی سکتے تو استعفیٰ دیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید؛ تعداد 5 ہوگئی
  • لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی کے دوران امریکہ کا حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے پر زور
  • فلسطینی عوام کی آزاد ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، چین کا واضح مؤقف
  • ہمیں استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی حاصل کرنے  کی بنیاد  پر عمل کرنا ہوگا ، چینی صدر
  • تائیوان کی علیحدگی پر مبنی نصابی کتابوں کو آبنائے کے دونوں اطراف کے چینیوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا، چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کا دفتر
  • تائیوان انتظامیہ کی “علیحدگی ” پر مبنی اشتعال انگیزی کبھی کامیاب نہیں ہوگی، چینی  وزارت خارجہ