Express News:
2025-04-25@11:39:06 GMT

روسی صحافی یوکرین کی سرحد پر دھماکے میں ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

روس کے سرکاری ٹی وی کی صحافی اینا پروکوفیوا یوکرین کی سرحد کے قریب بارودی سرنگ دھماکے میں ہلاک ہو گئیں۔

 چینل ون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چینل ون کی جنگی نامہ نگار اینا پروکوفیوا اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہوگئیں۔

 چینل کی ٹیم روسی سرحد کے اندر بیلگوروڈ کے علاقے میں بارودی سرنگ کا نشانہ بنی۔  اس دھماکے میں کیمرہ مین دمتری وولکوف زخمی ہو گئے۔ چینل کے مطابق اینا پروکوفیوا کی عمر 35 سال تھی اور وہ 2023 سے یوکرین جنگ کی کوریج کر رہی تھیں۔ 

ان کا آخری سوشل میڈیا پوسٹ منگل کے روز ٹیلیگرام پر کیا گیا تھا، جس میں وہ فوجی وردی میں ملبوس، سر پر کیمرہ لگائے ایک جنگل میں کرسی پر بیٹھی نظر آ رہی تھیں۔ 

اس پوسٹ کے ساتھ طنزیہ انداز میں کسی نامعلوم سرحد پر ملک 404 کے قریب لکھا گیا تھا، جو 404 فائل ناٹ فاؤنڈ انٹرنیٹ ایرر کے حوالے سے ایک اصطلاح ہے جسے کریملن نواز عسکری بلاگرز یوکرین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔  

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جنگ کے دوران روسی صحافی جان کی بازی ہارے ہیں۔ پیر کے روز بھی روس کے پرو کریملن اخبار ازویستیا کے ایک جنگی نامہ نگار یوکرین کے خارکیف ریجن میں ہلاک ہو گئے تھے۔  

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق فروری 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک کم از کم 21 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے روایتی فالس فلیگ حملے  کے بعد ایک جانب دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری صحافی اور شہریوں کی جانب سے اہم سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

کشمیری صحافی نے بھارتی سکیورٹی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں حملہ آور سخت نگرانی کے باوجود کیسے پہنچے؟ ‎7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پھر بھی سکیورٹی ناکام کیوں؟ ہوئی؟۔

صحافی نے سوال کیا کہ ایک عام شہری کو 10 بار چیک کیا جاتا ہے، مگر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ گئے؟۔ ‎سخت ترین سکیورٹی کے باوجود پہلگام میں دہشتگردی کیوں ممکن ہوئی؟ کیا لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟۔

دہشت گردی کے واقعے پر کشمیری صحافی نے سوال اٹھایا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ انہوں نے درجنوں چیک پوسٹس کیسے عبور کیں؟۔ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟۔ ‎اتنی بھاری نفری کے باوجود سکیورٹی میں اتنا بڑا خلا کیوں؟ ہوسکا؟

اسی طرح کشمیری عوام نے بھی بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر  سوالات اٹھائے ہیں اور  اس واقعے کو ہمیشہ کی طرح مودی سرکار کی چال ہی قرار دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلگام ڈراما ایک چال ہے۔ 1990 سے لے کر اب تک کون سا سیاح ہم نے مارا ہے ؟۔ یہاں پر سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ، کس سکھ کو ہم نے مارا ہے؟۔

شہریوں نے پوچھا کہ اتنے بھاری سکیورٹی انتظامات اور سکیورٹی کیمروں کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟۔ یہ بھارتی حکومت ہی کی چال ہے کیوں کہ ان کو 2019ء سے کشمیر کو ختم کرنا تھا۔ یہ ہمارا کشمیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ ان سے اسٹیٹ ہوڈ مانگ رہا تھا اس لیے یہ ڈراما کیا گیا۔

کشمیری صحافیوں اور عوام کی جانب سے سوالات نے  جہاں بھارتی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے وہیں مودی سرکار کی اس سازش اور فالس فلیگ کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • پہلگام واقعہ: بھارتی چینل نے پی ایس ایل کی لائیو اسٹریمنگ معطل کردی
  • پہلگام واقعہ؛ بھارتی چینل نے پی ایس ایل کی لائیو اسٹریمنگ معطل کردی
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک، 63 زخمی
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک
  • پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے
  • ولادیمیر پیوٹن کے مبینہ ’خفیہ بیٹے‘ کی تصویر لیک، روس میں ہلچل مچ گئی
  • روس ،اسلحہ گودام میں آگ لگنے کے بعددھماکے، ہنگامی حالت کانافذ