روسی صحافی یوکرین کی سرحد پر دھماکے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
روس کے سرکاری ٹی وی کی صحافی اینا پروکوفیوا یوکرین کی سرحد کے قریب بارودی سرنگ دھماکے میں ہلاک ہو گئیں۔
چینل ون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چینل ون کی جنگی نامہ نگار اینا پروکوفیوا اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہوگئیں۔
چینل کی ٹیم روسی سرحد کے اندر بیلگوروڈ کے علاقے میں بارودی سرنگ کا نشانہ بنی۔ اس دھماکے میں کیمرہ مین دمتری وولکوف زخمی ہو گئے۔ چینل کے مطابق اینا پروکوفیوا کی عمر 35 سال تھی اور وہ 2023 سے یوکرین جنگ کی کوریج کر رہی تھیں۔
ان کا آخری سوشل میڈیا پوسٹ منگل کے روز ٹیلیگرام پر کیا گیا تھا، جس میں وہ فوجی وردی میں ملبوس، سر پر کیمرہ لگائے ایک جنگل میں کرسی پر بیٹھی نظر آ رہی تھیں۔
اس پوسٹ کے ساتھ طنزیہ انداز میں کسی نامعلوم سرحد پر ملک 404 کے قریب لکھا گیا تھا، جو 404 فائل ناٹ فاؤنڈ انٹرنیٹ ایرر کے حوالے سے ایک اصطلاح ہے جسے کریملن نواز عسکری بلاگرز یوکرین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جنگ کے دوران روسی صحافی جان کی بازی ہارے ہیں۔ پیر کے روز بھی روس کے پرو کریملن اخبار ازویستیا کے ایک جنگی نامہ نگار یوکرین کے خارکیف ریجن میں ہلاک ہو گئے تھے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق فروری 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک کم از کم 21 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔