وزیر اعظم کی سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سولر استعمال کرنے والے صارفین پر اضافی ٹیکس کی منظوری روک دی گئی، وفاقی کابینہ اجلاس میں نیٹ میٹرنگ پالیسی منظور نہ ہو سکی۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی منظوری کی مخالفت کر دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر توانائی اویس لغاری کو نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کر دی۔حال ہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی جس کے نتیجے میں سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہو جائے گی۔
نئی ترمیم کے تحت بائی بیک ریٹ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا، یعنی حکومت نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں خریدے گی جبکہ انہی صارفین کو واپڈا کی بجلی 42 روپے فی یونٹ (آف پیک) اور 48 روپے فی یونٹ (پیک آورز) کے حساب سے فراہم کی جائے گی، اس پر 18 فیصد ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز بھی لاگو ہوں گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیٹ میٹرنگ پالیسی
پڑھیں:
ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817 ارب روپے رکھی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیااعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔