پاکستان ریلوے کا بلوچستان میں ٹرین آپریشنز بحال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان ریلوے کا بلوچستان میں ٹرین آپریشنز بحال کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پاکستان ریلوے نے بلوچستان میں ٹرین آپریشنز کی بحالی کا اعلان کر دیا۔
جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے بعد بلوچستان میں ٹرین آپریشن معطل کیا گیا تھا۔اس سلسلے میں مختلف ٹرینوں کی بحالی کی تاریخوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ٹرین نمبر 40-DN جعفر ایکسپریس پشاور سے کوئٹہ 27 مارچ 2025 سے بحال ہوگی، جب کہ ٹرین نمبر 39-UP جعفر ایکسپریس سبی سے پشاور بھی 27 مارچ 2025 سے دوبارہ اپنی سروس کا آغاز کرے گی۔
اسی طرح ٹرین نمبر 39-UP ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور 28 مارچ 2025 سے بحال ہوگی، جب کہ ٹرین نمبر 3-UP کراچی سے کوئٹہ 31 مارچ 2025 سے دوبارہ چلائی جائے گی۔عید الفطر کے موقع پر خصوصی ٹرین سروس کا بھی اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت 29 مارچ 2025 کو عید اسپیشل ٹرین کوئٹہ سے پشاور روانہ ہوگی تاکہ مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ پاکستان ریلوے نے تمام مسافروں کو روانگی کے وقت کی پابندی کی ہدایت کی ہے، جب کہ متعلقہ ریلوے اسٹاف کو ضروری انتظامات مکمل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان ریلوے پریم یونین نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ مرکزی صدر ریلوے پریم یونین شیخ محمد انور کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ٹرین سروس کی بحالی مسافروں کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر کی جانب سے بولان ایکسپریس کو روزانہ چلانے کے فیصلے کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ریلوے پریم یونین کے مطالبے کو تقویت دیتا ہے۔ شیخ محمد انور نے مزید کہا کہ وزیر ریلوے کی جانب سے کوئٹہ سے مزید ٹرینیں چلانے کے اعلان کا بھی خیر مقدم کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ بلوچستان کی سفری سہولیات میں اضافے اور وہاں کے عوام کی محرومیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ریلوے اسٹیشنز اور املاک کی سیکیورٹی سے متعلق اقدامات پر بات کرتے ہوئے، شیخ محمد انور نے وزیر ریلوے کے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کی، جس کے تحت ریلوے پولیس میں 500 نئی بھرتیاں کی جائیں گی اور 70 فیصد کوٹہ بلوچستان کے لیے مختص کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام سیکیورٹی کے مسائل کے حل اور ریلوے کے تحفظ کے لیے ایک موثر فیصلہ ثابت ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں ٹرین پاکستان ریلوے
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔