Islam Times:
2025-07-07@05:47:47 GMT

نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعوی کردیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعوی کردیا

جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی درخواست پر بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔ سندھ ہائیکورٹ میں جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی جامعہ کراچی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی نے نبیل گبول کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ نبیل گبول نے قبضہ خالی کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو درخواست دی تھی، جسے بعد میں مختیار کار گلزار ہجری کو بھیجا گیا۔ 

جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔  درخواست گزار کے مطابق ریونیو ریکارڈ میں مذکورہ اراضی ان کے اور ان کی بہن کے نام پر درج ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریونیو افسران، کمشنر کراچی اور دیگر حکام کو زمین کے سروے اور حد بندی (ڈیمارکیشن) کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جامعہ کراچی کی نبیل گبول جواب میں کیے گئے

پڑھیں:

کراچی؛ لیاری میں زمین بوس ہونے والی عمارت میں اموات کی تعداد 22 ہوگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔

جی ٹی وی نیوز کے مطابق مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیوں کے دوران 22 افراد کو ملبے سے نکالا، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں خواتین، بچے اور مرد شامل ہیں۔

حادثے کے باعث متاثرہ عمارت کے ساتھ جڑی دو منزلہ عمارت کو خالی کرا لیا گیا ہے، جبکہ دیگر ملحقہ عمارتوں کو بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر غیر محفوظ قرار دیا جا رہا ہے۔

سی ای او ٹراما سینٹر کے مطابق اب تک 9 افراد کی لاشیں مرکز لائی گئیں، جب کہ ایک خاتون دورانِ علاج دم توڑ گئیں۔ 9 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے 6 کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔

سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور کئی مریض زیرِ علاج ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بغدادی میں عمارت گرنے کے واقعے کے ذمہ دارمستعفی ہوں، نبیل گبول کا مطالبہ
  • نبیل گبول کا سانحہ بغدادی کے ذمہ داران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
  • کیا سعید غنی سے بھی استعفے کا مطالبہ کریں؟ نبیل گبول
  • کراچی؛ لیاری میں زمین بوس ہونے والی عمارت میں اموات کی تعداد 22 ہوگئی
  • کراچی میں 5 منزلہ عمارت زمین بوس، 12 افراد جاں بحق، 25 ملبے تلے دب گئے
  • کراچی،5 منزلہ عمارت زمین بوس،7 افراد جاں بحق12زخمیوں کو ملبے سے نکال لیا گیا
  • مسلم لیگ ن نے کےپی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کردیا
  • وکیل کا انوکھا احتجاج، پارلیمنٹ کے باہر 4 گدھوں کو لاکھڑا کردیا
  • عمران خان نے کئی بار این آر او کا پیغام بھیجا: طلال چوہدری کا دعویٰ
  • مسلم لیگ ن نے کے پی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کردیا